قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی 34 ویں  برسی

حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982 کو اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے تھے لیکن ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

634895
قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی 34 ویں  برسی

پاکستان کے قومی ترانے کے خالق معروف شاعرابوالاثرحفیظ جالندھری کو جہان فانی سے رخصت ہوئے 34 برس بیت گئے۔

حفیظ جالندھری کی 34 ویں  برسی کے حوالے سے ملک بھرمیں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قران خوانی اور قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی گی۔

حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارت کے علاقہ جالندھر میں پیدا ہوئے۔ آزادی کے بعد حفیظ جالندھری نے لاہورکی جانب نقل مکانی کی۔ وہ معروف شاعراورنثر نگارتھے۔ اُن کی شاعری مذہبی حب الوطنی اور لوک گیتوں پر مشتمل تھی۔ انھوں نے پاکستان کا قومی ترانہ تخلیق کر کے بے مثال شہرت حاصل کی۔

حفیظ جالندھری نے اگرچہ کسی تعلیمی ادارے سے اسناد حاصل نہیں کیں لیکن تعلیم کی اس کمی کو انھوں نے بھرپور مطالعہ اورریاضت سے پورا کیا۔ ان کی کچھ غزلیں اور نظمیں بھی ایسی ہیں جو اردو ادب میں زندہ جاوید ہوچکی ہیں اور انہی میں سے ایک ” ابھی تو میں جوان ہوں” شامل ہے۔ حفیظ جالندھری کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982 کو اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے تھے لیکن ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی     34 ویں  برسی

پاکستان کے قومی ترانے کے خالق معروف شاعرابوالاثرحفیظ جالندھری کو جہان فانی سے رخصت ہوئے 34 برس بیت گئے۔

حفیظ جالندھری کی 34 ویں  برسی کے حوالے سے ملک بھرمیں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قران خوانی اور قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی گی۔

حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارت کے علاقہ جالندھر میں پیدا ہوئے۔ آزادی کے بعد حفیظ جالندھری نے لاہورکی جانب نقل مکانی کی۔ وہ معروف شاعراورنثر نگارتھے۔ اُن کی شاعری مذہبی حب الوطنی اور لوک گیتوں پر مشتمل تھی۔ انھوں نے پاکستان کا قومی ترانہ تخلیق کر کے بے مثال شہرت حاصل کی۔

حفیظ جالندھری نے اگرچہ کسی تعلیمی ادارے سے اسناد حاصل نہیں کیں لیکن تعلیم کی اس کمی کو انھوں نے بھرپور مطالعہ اورریاضت سے پورا کیا۔ ان کی کچھ غزلیں اور نظمیں بھی ایسی ہیں جو اردو ادب میں زندہ جاوید ہوچکی ہیں اور انہی میں سے ایک ” ابھی تو میں جوان ہوں” شامل ہے۔ حفیظ جالندھری کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982 کو اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے تھے لیکن ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔



متعللقہ خبریں