وزیر اعظم اور آرمی چیف کا سلامتی امور پر تبادلہ خیال

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی  چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی اور علاقائی سلامتی کے امور زیر بحث آئے۔ وزیر اعظم کو کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے پیدا صورتحال اور فوج کی پیشہ ورانہ تیاریوں پر بھی بریفنگ دی گئی

591784
وزیر اعظم اور آرمی چیف کا سلامتی امور پر تبادلہ خیال

پاک فوج کے سربراہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی  چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی اور علاقائی سلامتی کے امور زیر بحث آئے۔

وزیر اعظم کو کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے پیدا صورتحال اور فوج کی پیشہ ورانہ تیاریوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ملاقات میں ملک کیخلاف کسی بھی جارحیت کامنہ توڑجواب دینے پربھی اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان پرامن ملک ہے لہذا امن کی خواہش کوکمزوری نہ سمجھا جائے ،قومی قیادت،عوام اورمسلح افواج ملک کے دفاع کیلئے متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور ملک دشمن عناصرکے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی  چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی اور علاقائی سلامتی کے امور زیر بحث آئے۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد آرمی چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس میں فوج نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاس سے متعلق غلط اور من گھڑت خبر میڈیا کو فیڈ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا۔

اس سے قبل وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات 10 اکتوبر کو ہوئی تھی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رہنمائی کردار ادا کرتی رہیں گی جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے سے بلاتفریق ہموار طریقے سے جاری ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بھی  ملاقات کی جس میں انگریزی اخبار کی خبر اور ملکی و علاقائی سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم کو انگریزی روزنامے میں چھپنے والی خبر کی تحقیقات کے حوالے سے آگاہ کیا۔



متعللقہ خبریں