انقرہ میں یومِ یکجہتی کشمیر پر سیمنار

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں یومِ یک جہتی کشمیر کے موقع پرسفارت خانہ پاکستان اور ترکی کے اقتصادی اور سماجی تحقیقاتی ادارے ایسام کے زیر اہتمام ایک سیمینار منعقد کیا گیا

428453
انقرہ میں یومِ یکجہتی کشمیر پر سیمنار

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں یومِ یک جہتی کشمیر کے موقع پرسفارت خانہ پاکستان اور ترکی کے اقتصادی اور سماجی تحقیقاتی ادارے ایسام کے زیر اہتمام ایک سیمینار منعقد کیا گیا ۔

اس سیمینار میں بڑی تعداد میں ترکی میں مقیم پاکستانی باشندوں اور پاکستانی طلبا کے علاوہ ترکی کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر ترکی میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم بشیر اشفاق بت کشمیر میں مسلمانوں کو درپیش روز مرہ کے مسائل اور کیے جانے والے ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ابھی تک کئی ایک خاندان اپس میں تقسیم ہوچکے ہیں جن کی وجہ سے ان سب کو ملنے ملانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بھارت اگرچہ دنیا بھر میں میں اپنے ایک جمہوری ملک ہونے کا واویلا مچاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ کشمیر کے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے اور اس طرح بھارت دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اویا آق گیونینچ نے مسئلہ کشمیر کے تمام پہلووں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہو ئے سب سے پہلے کشمیریوں کی جانب سے کھٹن حالات کے باوجود جاری رکھی جانے والی جدوجہد پر سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو صرف اور صرف اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات شروع کرتے ہوئے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کرنے ہی سے علاقے میں پائدار امن قائم ہوسکتا ہے ورنہ خطے میں خون خرابے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اس موقع پر سعادت پارٹی کے چئیر مین مصطفےٰ کمالاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے ہمیشہ ہی مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی دل کھول کر حمایت کی ہے اور جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کرلیا جاتا ترکی مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے کشمیر کے بہادر عوام کی جانب سے آزادی کے حصول کے لیے کی جانے والی جدو جہد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کئی دہائیوں سے ظلم و ستم کا نشانہ بنتے چلے آرہے ہیں ، مسلمان ، کشمیر، قبرص اور فلسطین میں ظلم و ستم کا شکار ہیں لیکن بد قسمتی سے عالمی برادری ان مسائل کو حل کرنے کی جانب آج تک کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے سے قاصر رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے ان تمام مسائل کو حل کرنے میں مددگار ہونے کی اپیل کی۔

اس موقع پر سفیر پاکستان سہیل محمود نے خطاب کرتے ہوئے حکومتِ ترکی اور ترک عوام کا شکریہ ادا کیا جو ہمیشہ ہی سے مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے چلے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے کشمیر کے بہادر عوام اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے جدو جہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتا چلا آرہا ہے لیکن اس کو روکنے والا کوئی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود کشمیری اپنی جدو جہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت بھی آج تک ان کو اپنی جدو جہد کو ر وکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت اور اسلحے کے استعمال سے کبھی بھی کشمیریوں کے دلوں سے آزادی کی امنگ اور آرزو کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی آئندہ کیا جاسکے گا۔


اس موقع پر ترکی کی قومی اسمبلی کے ترابزون سے رکنِ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ میں ترکی پاکستان پارلیمانی دوستانہ گروپ کے رکن محمد بالتا نے کشمیر کے بارے میں اپنے خیالات کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترکی ہمیشہ ہی پاکستان کے تمام ہی مسائل اور مشکلات میں پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے اور اس کے شانہ بشانہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر کے عوام کو جن مصائب اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑہا ہے اس پر اموشی اختیار کرنا ممکن نہیں ہے اس لیے اس مسئلے کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے اور دنیا کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے قبرص کے مسئلے میں ترکی کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ اور ایک ایسے موقع پر جب ترکی دنیا میں تنہا رہ گیا تھا صرف پاکستان ہی نے ترکی کے شانہ نشانہ کھڑے ہوکر اور اپنی مدد روانہ کرتے ہوئے ایک برادرا ملک کا کردارا ادا کیا تھا جس کو ہم کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہر ترک باشندہ پاکستان کو ایک برادر اور دوست ملک کی نظر سے دیکھتا ہے۔



متعللقہ خبریں