پشاور حملے دستاویزی ثبوت افغانستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ
وزیر اعظم ہاوس میں منعقدہ اعلی سول و فوجی حکام کے اجلاس میں پشاور میں فوجی کیمپ پر حملے کے حوالے سے شواہد اور اثبات پر غور کیا گیا
پاکستان کی اعلیٰ ترین سول اور فوجی قیادت نے پشاور میں پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بارے میں ان شواہد و دلائل کا بغور جائزہ لیا ہے جنہیں افغان حکومت کے حوالے کیا جائیگا۔
دفتر ِ وزیرِ اعظم سے جاری سرکاری اعلامیہ میں اطلاع دی گئی ہے کہ پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں مذکورہ حملے کے حوالے سے متعدد شواہد پیش کیے گئے، ان میں سے بعض کو افغان حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری اعلامیہ کے مطابق پاکستانی حکام بہت جلد ان دستاویزی اثبات کو کابل لے جائیں گے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں اعلی عسکری اور سول حکام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اس اجلاس میں افغانستان کو اس حملے کے بارے میں شواہد کی فراہمی کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدورفت روکنے کے لیے تجاویز پر بھی بات کی گئی۔
یاد رہے جمعے کے روز پشاور کے قریب بڈھ بیر کے مقام پر پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر حملے میں 14 حملہ آوروں کے علاوہ 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستانی فضائیہ سے تھا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اسی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی، لوگوں کی تربیت بھی وہیں ہوئی اور حملہ آور آئے بھی افغانستان سے تھے۔
بعد میں سرکاری حکام نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے راستے پشاور میں داخل ہوئے۔
متعللقہ خبریں
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ خلائی مشن آئی کیوب چاند کے مدار میں کامیابی سے پہنچ گیا
آئی کیوب قمر سے چاند کی پہلی تصویر 15 یا 16 مئی تک موصول ہو نے کا امکان ہے