ایم کیو ایم نے ممبران اسمبلی کے استعفوں کو حتمی قرار دے دیا
متحدہ قومی موومنٹ نے اسمبلیوں میں واپسی کے لیے حکومت سے مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے
متحدہ قومی موومنٹ کی پاکستان اور لندن رابطہ کمیٹیوں نے ایک مشترکہ ہنگامی اجلاس منعقد کرتے ہوئے ممبران اسمبلی کے استعفوں ،مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات اور حکومتی موقف کا مفصل جائزہ لیا۔
جس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ پارٹی نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کو ایم کیوایم ارکان کے استعفے ہر قیمت پر تسلیم کرنا ہوں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے اسمبلیوں میں واپسی کے لیے حکومت سے مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے۔
اجلاس میں ایم کیوایم کے ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات اور حکومتی رویے کا جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں کے استعفوں، حکومت سے جاری مذاکرات اور علیحدہ صوبے کیلئے جدوجہد کے حوالہ سے اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
اجلاس میں کہاگیا کہ مولانا فضل الرحمان اوررابطہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات کا معاملہ طے پایا تھا۔ تاہم وزیراعظم نواز شریف نے دورہ کراچی کے دوران نا تو مولانا فضل الرحمان کے ثالثی کردار کو سراہا اور ناہی غم زدہ خاندانوں کے زخموں پرمرہم رکھا۔ اس لئے رابطہ کمیٹی مولانا فضل الرحمان صاحب کی خدمت میں عرض گزار ہے کہ وہ مصالحت کاری کے لئے ان کی نیک کاوشوں کی قدر کرتی ہے۔ لیکن وزیراعظم نے مولانا صاحب کی نیک کاوشوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ ہم ان سے انتہائی معذرت کے ساتھ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لئے صلح کار، مذاکرات کار یا ثالث کی حیثیت سے مزید زحمت نہ کریں۔