ایم کیو ایم نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی رابطہ کمیٹیوں کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات پر کوئی کان نہیں دھر رہا

324364
ایم کیو ایم  نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا

متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری رینجرز آپریشن میں مبینہ طور پر اس کو نشانہ بنائے جانے کے جواز میں احتجاج ی طور پر سندھ اور قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سینیٹ سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی 24 نشستیں ہیں۔ جبکہ سندھ اسمبلی میں51اور سینیٹ میں 8 نشستیں ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستارنے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ دعا ہے کہ کراچی میں امن دیر پا قائم ہو، ہم سمجھتے تھے کہ کراچی آپریشن غیرجانبدار اور شفاف ہوگا، رینجرز کا کراچی میں رویہ جانب دارانہ ہے، کراچی میں تحریک انصاف کی مدد کی جارہی ہے، ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پوشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو میڈیا کوفراہم کرنے والا کون ہے۔ ہمارے ساتھ تیسرے درجے کے پاکستانی شہری جیسا سلوک کیا جارہاہے۔ ہم نے انصاف کے لئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہمیں کہیں بھی ہماری شنوائی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف نے آپریشن کے جائزے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا۔ اس لئے ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم آج پاکستان کے تین منتخب نمائندگان سے مستعفیٰ ہو رہے ہیں۔
بعدازاں ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں گئے اور اپنے استعفے پیش کئے جس کے بعد اسپیکر نے ایم کیو ایم کے تمام اراکین سے فرداً فرداً تصدیق کرنے کے بعد استعفے الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان کردیا۔
اس پیش رفت سے قبل گزشتہ رات ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹیوں کے کراچی اور لندن میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوئے۔جس میں کراچی میں رینجرز کی جانب سے جاری آپریشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے مستفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی رابطہ کمیٹیوں کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات پر کوئی کان نہیں دھر رہا۔ نہ ہی اسمبلیاں اور عدالتیں ہمارے لیے کوئی اقدام اٹھا رہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہمارے پاس استعفوں کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں