قصورجنسی زیادتی اسکینڈل کیس انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں

پولیس نے بچوں سے زیادتی اور ان کی وڈیو بنانے سے متعلق اسکینڈل میں ملوث 5 ملزموں کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا جس کے بعد اسکینڈل میں گرفتار ملزمان کی تعداد 14 ہوگئی ہے

322028
قصورجنسی زیادتی اسکینڈل کیس انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں

پولیس نے بچوں سے زیادتی اور ان کی وڈیو بنانے سے متعلق اسکینڈل میں ملوث 5 ملزموں کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا جس کے بعد اسکینڈل میں گرفتار ملزمان کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
قصور سکینڈل کی تحقیقات کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے 5 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے ، ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش ہوں گے۔ ٹیم ایس ایس پی خالد چیمہ ، ڈی ایس پی لیاقت علی اور حساس اداروں کے دو سینئر افسران پر مشتمل ہے ۔ ٹیم 14 روز میں وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ قصور سکینڈل میں نامزد 5 افراد کی عبوری ضمانت گزشتہ روز منسوخ کر دی گئی جبکہ نامزد ملزم اور لاہور ہائیکورٹ میں سینئر کلرک تنزیل الرحمان کو معطل کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناء قصور زیادتی اسکینڈل کے ساتوں مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات شامل کردی گئی ہیں۔دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں آئی جی پنجاب،ڈی آئی جی آپریشنزپنجاب ،آر پی اوشیخوپورہ شریک تھے۔پولیس کے مطابق بچوں سے زیادتی کیس کے 7مقدمات میں 7اے ٹی اے کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔اب تک واقعے میں ملوث 14ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔قصور میں بچوں سے زیادتی کے شرمناک واقعے کی ہرسطح پر مذمت کی گئی۔
قصور میں بچوں سے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم نے اعتراف جرم کرلیا ہے ۔ حسیب عامر نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں تسلیم کیا کہ اس نے بچوں سے زیادتی کی اور ان کی وڈیوز بنائیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں