واہگہ سرحد پر خود کش حملہ: 55 افراد ہلاک ایک سو زائد زخمی

واہگہ سرحد پر اتوار کی شام پرچم اتارنے کی تقریب کے ختم ہونے کے آدھے گھنٹے بعد خودکش بم حملے میں 55 افراد ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہو گئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔ جس کے بعد واہگہ پر پرچم کشائی کی تقریب کو عام لوگوں کے لیے تین دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ڈی جی رینجرز کے مطابق دھماکے میں تین رینجرز اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔

178727
واہگہ سرحد پر خود کش حملہ: 55 افراد ہلاک ایک سو زائد زخمی


پاکستان اور بھارت کو ملانے والی واہگہ سرحد پر اتوار کی شام پرچم اتارنے کی تقریب کے ختم ہونے کے آدھے گھنٹے بعد خودکش بم حملے میں 55 افراد ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہو گئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔ جس کے بعد واہگہ پر پرچم کشائی کی تقریب کو عام لوگوں کے لیے تین دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ڈی جی رینجرز کے مطابق دھماکے میں تین رینجرز اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ دھماکہ اس مقام پر ہوتا جہاں پر پریڈ ہوتی ہے تو بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خطرہ تھا کیونکہ پریڈ دیکھنے کے لیے آنے والوں کی تعداد تقریباً سات سے آٹھ ہزار تھی ۔ اس تقریب کو دیکھنے کے لیے سرحد کے دونوں طرف ہزاروں لوگ جمع ہوتے ہیں اور اتوار کے دن یہ لوگوں کی تفریح کی ایک اہم جگہ ہوتی ہے۔
پنجاب حکومت نے خود کش حملے میں ہلاک والوں کے لواحقین کےلیے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو پانچ لاکھ، جبکہ ہر زخمی کے لیے 75 ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
سانحہ واہگہ بارڈر پر تیار ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور کئی روز سے بارڈر ایریا میں موجود تھا ۔ اس کے ساتھیوں کے بھی مضافاتی علاقوں میں موجود ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور کافی دیر سے جائے وقوعہ پر موجود تھا اور کئی گھنٹے تک ایک ہوٹل میں بیٹھا رہا جہاں اس نے کھانا بھی کھایا اور چائے بھی پی جس کی تصدیق زخمی ہونے والے ایک شخص نے کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے اس کے ساتھی وہیں قریب ہی موجود تھے جو اس کی مانیٹرنگ کر رہے تھے ۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور کی جیکٹ اور بارودی سامان علیحدہ سے وہاں پہنچایا گیا جو کسی بڑی گاڑی کے ذریعے وہاں پہنچا اور خودکش حملہ آور کو جیکٹ بھی وہیں دی گئی ۔ حملہ آور کا اصل ٹارگٹ پریڈ والے حصے میں خود کو اڑانا تھا لیکن سخت سیکورٹی کی وجہ سے اندر داخل نہ ہو سکا ، ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت اس جگہ کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ۔ بارڈر ایریا میں نہ صرف سرچ آپریشن جاری ہے بلکہ اردگرد کام کرنے والے چند دکانداروں کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔

۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے لاہور کے قریب واہگہ پر افسوسناک واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا اور واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دریں اثناءوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے واہگہ بارڈر پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ اتوار کو اپنے بیان میں انہوں نے اس واقعہ میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گرد ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے قوم کے ٹھوس عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں