پاکستان الیکشن کمیشن کی 2013 انتخابات کی جائزاتی رپورٹ

الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں اکثر بے ضابطگیاں کی گئیں جن میں متعلقہ قانون کی 62ویں اور 63 ویں شق نمایاں تھی

406386
پاکستان الیکشن کمیشن کی  2013 انتخابات کی جائزاتی رپورٹ

پاکستان الیکشن کمیشن نے سن2013 کے انتخابات کی جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں اس بات کا اعتراف کیا گیاہے کہ عام انتخابات میں متعلقہ قواعد و ضوابط کی شق62 اور 63 کا اطلاق صحیح طریقے سے نہیں کیا جا سکا۔
انتخابات سے متعلق جائزہ رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن شیرافگن کی سربراہی میں 16 رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ دسمبر 2013 میں ہی تیار کرلی گئی ہے تاہم اسے 9 ماہ بعد بڑی راز داری سے جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں سن 2013 کے انتخابات میں بعض قانونی شقوں پر مطلوبہ طریقے سے عمل درآمد نہ کرنے کا اعتراف کیا گیا ہے۔یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی غیر تسلی بخش تھا۔ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا جس کی وجہ سے کئی انتخابی امیدواروں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کر دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے اس ضمن میں مکمل تعاون فراہم نہیں کیا۔ یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی ناکام رہا، چھپائی میں تاخیر کے باعث بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے۔
علاوہ ازیں یہ بھی واضح ہوا ہے کہ بڑی تعداد میں ریٹرننگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔ فارم 16 میں نقائص کے باعث ریٹرننگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے۔ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے ابہام پیدا ہوا۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں