لانگ مارچ ختم کرنے کی مشروط پیش کش: عمران خان

چودہ اگست کو اسلام آباد میں ہونے والے لانگ مارچ کو صرف اسی صورت میں ختم کریں گے اگر حکومت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کمیشن بنائے جو 4 حلقوں میں ہونےوالی دھاندلی پر 2 ہفتے میں رپورٹ دے

117009
لانگ مارچ ختم کرنے کی مشروط پیش کش: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چودہ اگست کو اسلام آباد میں ہونے والے لانگ مارچ کو صرف اسی صورت میں ختم کریں گے اگر حکومت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کمیشن بنائے جو 4 حلقوں میں ہونےوالی دھاندلی پر 2 ہفتے میں رپورٹ دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ان کی اس بات کو تسلیم نہ کیا تو پھر حکومت کے خلاف لانگ مارچ لازمی طور پر کیا جائے گا اور اس لانگ مارچ کی ذمہ داری حکومت پر ہی عائد ہوگی۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا۔
عمران خان نے کہا کہ 11 مئی کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہوا اور اس فراڈ کے نتیجے میں بننے والی حکومت غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے برے معاشی حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے الیکشن کو قبول کیا لیکن دھاندلی کو نہیں،ہم نے الیکشن کے دن سے ہی 4 حلقے کھلوانے کا مطالبہ کیا اور اس کے لئے تمام قانونی طریقے بھی اختیار کیے لیکن اس میں کامیاب نہ ہونے کے بعد سڑکوں پرآنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں چوہدری نثارعلی نے اچھا کردار ادا کیا لیکن وزیراعظم کو اس معاملے میں براہ راست کردار ادا کرنا چاہئے تھا تاہم اس موقع پر یہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف میں قائدانہ صلاحیت موجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نوازشریف کی حمایت کی۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں جمہوریت پسند انسان ہوں کبھی بھی فوجی آپریشن کی طرف بڑھنے کا مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ فوجی آپریشنوں سے ہی ملک ٹوٹا اور اس کو سب سےبڑا دھچکا مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن سے لگا جبکہ پرویزمشرف دور میں بلوچستان میں آپریشن سے حالات مزید بگڑ گئے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں