کراچی انٹر نیشنل ائیر پورٹ کو پروازوں کے لیے کھول دیا گیا

گذشتہ رات بھر جاری رہنے والے آپریشن کے بعد پیر کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے اور پی آئی اے کی پہلی پرواز پی کے 308 مسافروں کو لے کر اسلام آباد روانہ ہوگئی ہے۔آپریشن رات ساڑھے 11 بجے شروع ہوا اور صبح ساڑھے چار بجے ختم ہوا۔

88531
کراچی انٹر نیشنل ائیر پورٹ  کو پروازوں کے لیے کھول دیا گیا

کراچی انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے پی آئی اے کی پروازوں کا آغاز ہوگیا ہے۔
گذشتہ رات بھر جاری رہنے والے آپریشن کے بعد پیر کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے اور پی آئی اے کی پہلی پرواز پی کے 308 مسافروں کو لے کر اسلام آباد روانہ ہوگئی ہے۔
ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر انٹیلی جنس عباس میمن نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو پرانے ٹرمینل تک ہی محدود رکھا گیا تھا اور انھیں نئے ٹرمینل کی جانب آنے نہیں دیا گیا نہ ہی کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔ انھوں نے بتایا کہ حملہ آور پرانے ٹرمینل کے علاوہ کارگو شیڈ اور فوکر گیٹ میں ہی گھس سکے تھے جہاں انھیں گھیر لیا گیا اور مقابلے کے دوران وہ مارے گئے جبکہ تین حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
حملہ آوروں کی جانب سے اے ایس ایف کی وردیوں میں آنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور اے ایس ایف کی وردی سے ملتے جلتے کپڑے پہن کر آئے تھے کیونکہ نیلا کپڑا تو بازار میں با آسانی مل جاتا ہے۔
اس سے قبل ڈائریکٹر جنرل رینجرز رضوان اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن رات ساڑھے 11 بجے شروع ہوا اور صبح ساڑھے چار بجے ختم ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ دس حملہ آور پانچ پانچ کی دو ٹولیوں میں ایئر پورٹ میں داخل ہوئے تھے۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ ایئر پورٹ کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے اور ایئر پورٹ حکام دوپہر سے آپریشنز کا آغاز کر سکتے ہیں۔
پاک فوج اور رینجرز کے کمانڈوز نے آپریشن کر کے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردوں نے بھاری بیگ لٹکا رکھے تھے۔ زیادہ تر دہشت گردوں نے کالے کپڑے اور جوگرز پہن رکھے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد خود کش جیکٹس ، آر پی جی، راکٹوں اور بھاری اسلحے سے لیس تھے۔ دہشت گردوں کو دو علاقوں میں محصور کر کے ہلاک کیا گیا جن کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ حملہ آوروں کے قبضے سے ایک راکٹ لانچر، دستی بم، پٹرول بم، ڈیٹونیٹر، ایس ایم جیز، میگزین کے پٹے، بھاری بیگ اور 9 آوان گولے بھی ملے ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس کھانے پینے کے سامان میں کھجوریں، چنے اور سوکھی روٹیاں بھی موجود تھیں جو رن وے کے اطراف موجود شیڈز کے نیچے پناہ گاہ بنائے بیٹھے تھے۔ دو سے تین دہشت گردوں نے ہاتھوں میں کڑے بھی پہن رکھے تھے۔ دہشتگرد اپنے ساتھ خون جما دینے والے انجکشن بھی لائے تھے. حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحہ کے فنگر پرنٹس لئے گئے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں