قبائلی امن جرگے نے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کردیا

پشاور میں جماعت اسلامی فاٹا کے زیر اہتمام ہونے والے قبائلی امن جرگے نے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کردیا اور فوج ، حکومت اور طالبان سے امن میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی اپیل کی ہے

62084
قبائلی امن جرگے نے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کردیا

پشاور میں جماعت اسلامی فاٹا کے زیر اہتمام ہونے والے قبائلی امن جرگے نے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کردیا اور فوج ، حکومت اور طالبان سے امن میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی اپیل کی ہے۔
پشاورمیں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قبائلی امن جرگے میں حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ جرگہ حکومت، فوج اورطالبان سے امن میں حائل رکاوٹیں دورکرنیکی اپیل کرتاہے، امن مذاکرات کی کامیابی کی خاطرجنگ بندی میں توسیع کی جائے، جرگہ مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کی قراردادوں کی بھرپور تائید کرتا ہے، جرگہ وزیراعظم کی اے پی سی کے متفقہ فیصلوں کی بھی تائید کرتا ہے۔قبائلی امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ آج کے امن جرگے سے ثابت ہوگیا کہ قبائل میں رہنے والے دہشت گرد نہیں۔جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی سی کے امیر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملکی دفاع میں قبائل صف اول کا کردار ادا کررہے ہیں، امن کیلئے تمام لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پرمتحد ہونا ہوگا، پارلیمنٹ نے جنگ کے خاتمے اورمذاکرات کرنے پراتفاق کیا۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما اورطالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ حکومت آئین کو اپنی اصل شکل میں نافذ کرے وہ طالبان سے آئین کو تسلیم کروالیں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا یہ بھی کہنا تھاکہ اصل فریقین فوج اور طالبان ہیں، جبکہ طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھاکہ جو سیاست دان قبائل کے نام پرسیاست کرنا چاہ رہے تھے وہ ناکام ہو گئے، کچھ اندرونی اور بیرونی طاقتیں مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتی ہیں، قبائل جان چکے ہیں کہ وہ سیاست دان ان کے ہمدرد نہیں ہیں۔پشاور میں جماعت اسلامی فاٹا کے زیر اہتمام ہونے والے قبائلی امن جرگے نے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کردیا اور فوج ، حکومت اور طالبان سے امن میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی اپیل کی ہے۔
پشاورمیں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قبائلی امن جرگے میں حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ جرگہ حکومت، فوج اورطالبان سے امن میں حائل رکاوٹیں دورکرنیکی اپیل کرتاہے، امن مذاکرات کی کامیابی کی خاطرجنگ بندی میں توسیع کی جائے، جرگہ مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کی قراردادوں کی بھرپور تائید کرتا ہے، جرگہ وزیراعظم کی اے پی سی کے متفقہ فیصلوں کی بھی تائید کرتا ہے۔قبائلی امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ آج کے امن جرگے سے ثابت ہوگیا کہ قبائل میں رہنے والے دہشت گرد نہیں۔جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی سی کے امیر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملکی دفاع میں قبائل صف اول کا کردار ادا کررہے ہیں، امن کیلئے تمام لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پرمتحد ہونا ہوگا، پارلیمنٹ نے جنگ کے خاتمے اورمذاکرات کرنے پراتفاق کیا۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما اورطالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ حکومت آئین کو اپنی اصل شکل میں نافذ کرے وہ طالبان سے آئین کو تسلیم کروالیں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا یہ بھی کہنا تھاکہ اصل فریقین فوج اور طالبان ہیں، جبکہ طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھاکہ جو سیاست دان قبائل کے نام پرسیاست کرنا چاہ رہے تھے وہ ناکام ہو گئے، کچھ اندرونی اور بیرونی طاقتیں مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتی ہیں، قبائل جان چکے ہیں کہ وہ سیاست دان ان کے ہمدرد نہیں ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں