سعودی عرب کی طرف سے  قطر پر عائد کردہ پابندیوں میں مثبت پس قدمی

سعودی عرب کی قطر پر عائد کردہ پابندیوں میں مثبت پس قدمی  کی گئی ہے تاہم یہ پس قدمی  نا کافی ہے اور پابندیاں لگانے والے دیگر ممالک یعنی متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین نے اس قسم  کی کوئی کاروائی نہیں کی: علی بن سامع المری

788967
سعودی عرب کی طرف سے  قطر پر عائد کردہ پابندیوں میں مثبت پس قدمی

قطر قومی انسانی حقوق  کمیشن کے سربراہ علی بن سامع المری  نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے  قطر پر عائد کردہ پابندیوں میں مثبت پس قدمی کی گئی ہے۔

المری نے دارالحکومت دوہا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی قطر پر عائد کردہ پابندیوں میں مثبت پس قدمی  کی گئی ہے تاہم یہ پس قدمی  نا کافی ہے اور پابندیاں لگانے والے دیگر ممالک یعنی متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین نے اس قسم  کی کوئی کاروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے اس سے قبل قطر میں مقیم اپنے شہریوں کو دو ہفتوں میں قطر کو ترک کرنے کا حکم دیا تھا  لیکن اب قطر میں  مقیم سعودی شہریوں کو ملک میں رہنے  اور قطر میں زیر تعلیم سعودی طالبعلموں کو قطر  جانے اور سعودی عرب میں زیر تعلیم قطری طالبعلموں کو سعودی عرب  آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

المری نے کہا ہے کہ مذکورہ پس قدمی حتمی نہیں ہے کیونکہ قطر میں پراپرٹی رکھنے والے  سعودی شہریوں کو قطر میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سعودی عرب میں پراپرٹی رکھنے والے قطری شہریوں کو سعودی عرب میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

المری نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے برعکس متحدہ عرب امارات  اور بحرین نے قطر پر عائد پابندیوں میں اضافہ کر دیا ہے اور متحدہ عرب امارات میں زیر تعلیم قطری طالبعلموں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پابندیوں کے آغاز سے لے کر اب تک قطر قومی انسانی حقوق کے کمیشن کو 3 ہزار 269 شکایات موصول ہو چکی ہیں ان میں سے 984 شکایات قطری سرمایہ کاروں کی طرف سے موصول ہوئی ہیں  جن میں 607 شکایات سعودی عرب سے ، 331 متحدہ عرب امارات اور 46 بحرین سے متعلق ہیں۔

علی بن سامع المری   نے کہا ہے کہ قطر پر پابندیاں لگانے والے ممالک کا پراپرٹی مالکان اور سرمایہ کاروں کی صورتحال میں بہتری  لانے کا خواہش مند نہ ہونا اس بات کا آئینہ دار ہے کہ ان ممالک میں سرمائے کے لئے محفوظ قانونی زمین موجود نہیں ہے۔



متعللقہ خبریں