کولیشن فورسز کا حملہ، 62 شامی فوجی ہلاک، اوباما انتظامیہ: ہمیں افسوس ہے

امریکہ کی زیر قیادت کولیشن فورسز  نے، شام کے مشرقی علاقے دیر الزور  میں بشار الاسد انتظامیہ کی ایک فوجی بیس پر حملہ کر کے، 62 شامی فوجیوں کو ہلاک اور 100 سے زائد کو زخمی کر دیا

572266
کولیشن فورسز کا حملہ، 62 شامی فوجی ہلاک، اوباما انتظامیہ: ہمیں افسوس ہے

روس کی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ اعلان کے مطابق امریکہ کی زیر قیادت کولیشن فورسز  نے، شام کے مشرقی علاقے دیر الزور  میں بشار الاسد انتظامیہ کی ایک فوجی بیس پر حملہ کر کے، 62 شامی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشکوف  نے کہا ہے کہ دیر الزور ائیر پورٹ کے قریب 4 جنگی طیاروں کے ساتھ فضائی حملہ کیا گیا جس میں شامی حکام کے مطابق  انتظامی فورسز کے 62 فوجی ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

کوناشکوف   نے کہا ہے کہ جنگی طیارے عراق کی طرف سے آئے  اور یہ کہ شامی یونٹیں علاقے میں دہشتگرد تنظیم داعش کے خلاف لڑ رہی تھیں۔

اوباما انتظامیہ نے امریکہ کی زیر قیادت کئے گئے فضائی حملے میں 62 شامی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق اوباما انتظامیہ کی طرف سے بیان دینے والی ایک بااثر شخصیت  نے کہا ہے کہ 62 شامی انتظامی فوجیوں  کو قصداً نشانہ نہیں بنایا گیا اور  امریکی انتظامیہ کو فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس اور پشیمانی ہے۔

امریکہ کے مرکزی فورسز کمانڈ ہیڈکوارٹر "سینٹ کوم" کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق کولیشن فورسز نے دیر الزور کے جنوب میں ایک ہدف کو داعش کا ٹھکانہ سمجھ کر نشانہ بنایا ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی حکام کی طرف سے شامی فوج  کے اہلکاروں اور گاڑیوں کو نشانہ بنانے  کے بارے میں معلومات فراہم کئے جانے پر کولیشن فورسز کے فضائی حملوں کو روک دیا  گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں حملہ کیا گیا وہاں حملے سے قبل ضروری نگرانی اور کنٹرول کیا گیا تھا اور مخاطب روسی حکام  کے یونائٹیڈ ائیر آپریشن مرکز میں موجود کولیشن عناصر کی طرف سے بھی معلومات حاصل کی گئی تھیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ شام فوجی حوالے سے کافی حد تک پیچیدہ ملک کی شکل اختیار  کر گیا ہے بصورت دیگر کولیشن فورسز شامی فوجی عناصر  کے کسی ٹھکانے کو قصداً نشانہ نہیں بنا  سکتے۔

62 شامی فوجیوں کی ہلاکت  کے دعوے کے ساتھ روس کے طلب پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس  طلب کیا گیا۔

بند کمرے کا اجلاس تقر یباً ایک گھنٹے تک جاری رہا اور اجلاس کے بعد امریکہ کی اقوام متحدہ کی مستقل نمائندہ سمانتھا پاور  نے اخباری نمائندوں کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اجلاس میں امریکہ کے شامی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے دعووں کا جائزہ لیا گیا۔ ان دعووں کی تصدیق ہونے کی صورت میں ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ جانا جائے کہ ہماری نیت انتظامی فوجیوں کو نشانہ بنانا نہیں تھی اور ہمیں جانی نقصان پر افسوس ہے۔

روس کی طرف سے اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی طلب پر تنقید کرتے ہوئے پاور نے کہا ہے سال 2011 سے شام میں اسد انتظامیہ قصداً شہریوں کو ہلاک کر رہی ہے ان کے خلاف کیمیائی اسلحہ استعمال کر رہی ہے اور شہروں کا محاصرہ کر کے شہریوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہے۔

لیکن اس سب پر روس نے ہفتے کی شب سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی طلب تو ایک طرف ردعمل تک ظاہر کرنے کی زحمت نہیں کی یہی نہیں بلکہ شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو عدالت میں لائے جانے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لائے جانے والے بلوں تک کو بلاک کر دیا۔

روس کے اقوام متحدہ کے مستقل نمائندے وٹالی چُرکن نے بھی امریکہ کو ،شام میں جھڑپوں کے رُکنے سے متعلق معاہدوں کی خلاف ورزی کر کے شامی انتظامیہ کے عناصر پر حملے کرنے اور داعش کے ساتھ تعاون کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شامی انتظامیہ نے انسانی امداد کے لئے ضروری اجازت دے دی ہے اور شام میں پہلے امدادی کانوائے کے کل صبح روانہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔



متعللقہ خبریں