شامی مذاکرات کی رفتار میں تیزی لانے کے لئے امریکہ اور روس کی ضرورت ہے
استنبول اور برسلز کے حملوں سے جو نتیجہ اخذ کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ شام میں لگی ہوئی آگ کو بجھایا جائے اور بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ ڈی مستورا
اقوام متحدہ کے شام کے لئے نمائندہ خصوصی سٹیفن ڈی مستورا نے کہا ہے کہ جنیوا میں شامی مذاکرات کی رفتار میں تیزی لانے کے لئے امریکہ اور روس کی ضرورت ہے۔
جنیوا میں شامی مذاکرات دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں ، اس سلسلے میں ڈی مستورا نےشامی مخالفین کی تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کی۔
مذاکرات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران ڈی مستورا نے کہا ہے کہ" میں امید کرتا ہوں کہ مذاکرات کی رفتار کے حوالے سے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف کے درمیان آج ماسکو میں متوقع مذاکرات موئثر رہیں گے"۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور روس کی مدد کی ضرورت ہے۔ جنیوا کے مذاکرات کے دوام اور سیاسی عبوری مرحلے کی تفصیلات پر بات چیت کے لئے ہم امید کرتے ہیں کہ ماسکو میں متوقع مذاکرات مثبت رہیں گے"۔
انیس مارچ بروز ہفتہ استنبول کو اور کل 22 مارچ بروز منگل برسلز کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کے حملوں پر بات کرتے ہوئے ڈی مستورا نے کہا کہ "ان حملوں سے جو نتیجہ اخذ کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ شام میں لگی ہوئی آگ کو بجھایا جائے اور بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے"۔
مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسد الزوبی نے بھی مذاکرات کے بعد اخباری نمائندوں کے لئے اپنے بیان میں کہا کہ ہم استنبول اور برسلز میں ہونے والے دہشتگردی کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
زوبی نے کہا کہ انتظامیہ بیرل بموں سے شہریوں کو نشانہ بنانا جاری رکھے ہوئے ہے اور محاصر زدہ علاقوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلے میں 12 علاقوں کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ اس وقت زیر محاصرہ علاقوں کی تعداد 25 سے زائد ہے۔
انتظامیہ کے وفد کی طرف سے سٹیفن ڈی مستورا کو پیش کی گئی تجاویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسد الزوبی نے کہا کہ" ہم ان تجاویز میں کوئی مشترک نقطہ تلاش نہیں کر سکے"۔