اسرائیلیوں کی وحشت سے 18 ماہ کا بچہ ہلاک
ہزار ہا فلسطینی شہریوں نے گلی کوچوں میں جلوس نکالتے ہوئے اسرائیلی قبضے اور یہودی شہریوں کی دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی
فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر واقع ایک فلسطینی باشندے کے مکان کو نذر ِ آتش کر دیا گیا۔
دومہ قصبے میں رہائش پذیر دیوبشے کنبے کے مکان کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی۔
والد رِحام اور اس کے چار سالہ بچے احمد کو امدادی ٹیم نے زخمی حالت میں بچا لیا۔ تاہم کنبے کے کم سن ترین فرد 18 سالہ علی سعید نے جلتے ہوئے جان دیدی۔
جسم کا نوے فیصد حصہ آگ سے متاثرہ والدہ کی حالت نازک ہے۔
اس حملے کے فاعل کا علم نہیں ہے تا ہم اسی طرح کے حملے کرنے والے یہودی حالیہ تین دن دنوں سے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے۔
آگ لگائے جانے والے مکان کی دیوان پر سیون ستارے، انتقام اور " مسیح یسوح نزدہ باد " کی طرح کی عبارتیں درج تھیں جنہیں یہودی اس سے قبل کے حملوں میں بھی استعمال کر چکے ہیں۔
عالمی طبقے کی طرف سے لعنت وملامت کردہ اس حملے نے فلسطین بھر میں طیش دلایا ہے۔
ہزار ہا فلسطینی شہریوں نے گلی کوچوں میں جلوس نکالتے ہوئے اسرائیلی قبضے اور یہودی شہریوں کی دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی۔
فلسطینی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے سالہا سال سے یہودی باشندوں کو دی گئی خصوصی مراعات اس حملے کا موجب ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے ہمیشہ کی طرح ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے فلسطینی مظاہرین پر گولی چلا دی ، جس سے ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔
ادھر غزہ کی پٹی میں یہودی سیکورٹی دیوار کے قریب آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو ا۔
وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ٹیلی فون کرتے ہوئے مذکورہ حملے کے مرتکب اشخاص کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا ہے۔