شام میں غیر ملکی جنگجو

اقوام متحدہ کے ممالک میں سے 2 ہزار سے زائد افراد دولت اسلامی عراق و شام دہشت گرد تنظیم میں شامل ہیں

111198
شام میں غیر ملکی جنگجو

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ممالک میں سے 2 ہزار سے زائد افراد دولت اسلامی عراق و شام دہشت گرد تنظیم میں شامل ہیں۔
سوفان گروپ نامی اسٹریٹجک تحقیقی مرکز نے سابقہ برطانوی ڈپلومیٹ اور خفیہ خبر رساں رچرڈ باریٹ کے دستخط سے شائع کردہ "شام میں غیر ملکی جنگجو" نامی رپورٹ شائع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شام میں 3 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران 12 ہزار سے زائد غیر ملکی عسکریت پسند ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
باریٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ تعداد 10 سالہ روسی قبضے کے بعد تشدد کے ماحول میں افغانستان داخل ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
تاہم فرانسیسی انتظامیہ کے اندازے کے مطابق سال 2014 کے پہلے نصف تک فرانس سے شام جانے والے نوجوانوں کی تعداد 700 سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق 81 ممالک اور 5 برّاعظموں سے عسکریت پسند شام گئے ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ شرکت عرب دنیا ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک سے ہوئی ہے۔ اپریل 2014 میں اقوام متحدہ کے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے کوآرڈینیٹر فیلیس ڈے کیرشوو نے کہا تھا کہ یورپی یونین کے رکن 28 ممالک سے اندازاً 2 ہزار افراد شام گئے ہیں۔ فیلیس ڈے کیرشوو کا ایک سال قبل کا اندازا 500 افراد تھا۔
شام اور عراق میں جنگ میں شامل ہونے والے عسکریت پسندوں کی گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی ویڈیوز میں ان افراد کا آسٹریلوی اور برطانوی لہجے میں بات کرنا مرکز توجہ بنا تھا۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جُولی بشپ نے کہا تھا کہ شام اور عراق کی جھڑپوں میں شامل ہونےو الے آسٹریلوی باشندوں کی تعداد تقریباً 150 ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں