عالمی ذرائع ابلاغ 17۔03۔15

عالمی ذرائع ابلاغ 17۔03۔15

692243
عالمی ذرائع ابلاغ 17۔03۔15

 

اطالوی خبر ایجنسی اسکا نیوز   نے ترکی کے بارے  میں  اپنی خبر میں لکھا ہے کہ  ترکی ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے ملک ہالینڈ  کے خلاف اقوام متحدہ ،یورپی سلامتی  و تعاون کونسل اور یورپی کونسل میں  شکایت درج  کرائے گا ۔ہالینڈ کی پولیس نے 11 مارچ کو ایک ترک وزیر کو اپنی سر زمین سمجھے جانے والے قونصل خانے  میں جانے کی اجازت نہ دیتے ہوئے انھیں ملک بدر کر دیا تھا ۔ ڈچ پولیس نے   اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں  ترک شہریوں  کو  کتوں  اور گھوڑوں کیساتھ  منتشر کرنے کی کوشش کی تھی ۔   ترکی 1961 سے لیکر ابتک جاری سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا معاہدے کی پامالی  کرنے والے ہالینڈ کے اس  نسل پرست رویے خلاف اعلیٰ بین الاقوامی اداروں میں احتجاجی درخواست جمع کرائے گا ۔

  برطانوی خبر ایجنسی روٹرز نے  ہالینڈ کے ساتھ سفارتی  تعلقات  کو منجمند کرنے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان کیطرف سے دئیے گئے بیان  کو جگہ دیتے ہوئے  لکھا ہے کہ  انھوں  نے نیدرلینڈکی معافی کومستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ  معافی مانگنا کافی نہیں ہے ، کابینہ کے فیصلے پرمزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔ صرف معافی مانگنے سے جان بچا لینے کی سوچ رکھنے والے ہالینڈ کو ہم  یہ دکھا دیں گے کہ انھوں نے کیسی فاش غلطی کی ہے اور وہ اس کا خمیازہ بھگتیں گے ۔ان پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ ڈچ شہریوں پر سیاحت کی پابندی بھی لگائی جائے گی ۔

ہالینڈ کے نشریاتی ادارے نوس ٹی وی نے"ہالینڈ کے ترک ،حالیہ واقعات کو ترک دشمنی سے منسلک نہ کریں"سرخی کیساتھ  یہ خبر دی  ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے ہالینڈ میں مقیم ترکوں سے نسل پرست موقف اپنانے والی   بر سر اقتدار لیبرل پارٹی کے امیدوار وزیر اعظم مارک روتھ  اور انڈیپنڈنٹ پارٹی کے گرٹ ولڈرز کو ووٹ نہ دینے  کا مطالبہ کیا ہے ۔  انھوں نے کہا کہ یورپ ترکی کی طاقت سے خوفزدہ ہے  ۔انھوں نے ہالینڈ کے تاریک ماضی کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ  بوسنیا میں  ہونے والے قتل عام کا ذمہ دار ہالینڈ ہی ہے ۔  ہالینڈ   کی بد کرداری 1991 تا 1995  آٹھ  ہزار بوسنیائی باشندوں کے قتل عام   سے سامنے آ جاتی ہے ۔ ترکی نے ہالینڈ کو سربرینٹسا  میں ہی  پہچان لیا  تھا ۔انھوں نے ہفتے کے روز ہالینڈ کے رویے کے خلاف احتجاج کرنے والے ترکوں پر کتوں  کےحملے  کے دوران زخمی ہونے والے  ترک  شہری سے فون پر رابطہ قائم کیا  اور اس سے اظہار ہمدردی کیا ۔

 روسی خبر ایجنسی سپوٹ نیک نے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر یورپی یونین نے ترک شہریوں پر عائد ویزے کی پابندی کو ختم نہ کیا تو ترکی  مہاجرین سے متعلق  معاہدے کو منسوخ کر دے گا ۔ اس معاہدے میں ہجرت ، غیر قانونی مہاجرین کی واپسی اور   ترک شہریوں  پر عائد ویزے کی پابندی کا خاتمہ شامل ہے ۔   یورپ ہم سے ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے  لیکن ہمارے صبر کی بھی ایک انتہا ہے ۔ ترک شہریوں کی اس بارے میں بعض امیدیں وابستہ ہیں ۔   ترکی نے یورپ کے برعکس ہجرت کی معاہدے کی رو سے اپنے اوپر تمام تر ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے  ۔  معاہدے کی رو سے ترک شہریوں پر گزشتہ سال ویزے کی پابندی کو ختم کیا جانا تھا ۔ 



متعللقہ خبریں