عالمی ذرائع ابلاغ  16۔06۔01

عالمی ذرائع ابلاغ  16۔06۔01

501990
عالمی ذرائع ابلاغ  16۔06۔01

برطانوی خبر ایجنسی نے   صدر رجب طیب ایردوان نے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جرمن فیڈرل اسمبلی میں  رائے دہی کے لیے پیش کی جانے والی آرمینی نسل کشی کی قرار داد سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا ۔

انھوں نے  1915 کے واقعات  سے متعلق مسودہ قرار داد   پرکل  ہونے والی رائے دہی پر اپنی تشویش  سے  مرکل کو  آگاہ کیا  اور  امید ظاہر کی کہ  جرمنی اس بارے میں حساسیت کا مظاہرہ کرئے گا ۔    انھوں نے کہا   ترکی اور جرمنی کے درمیان بہترین تعلقات موجود ہیں اوردونوں حلیف اور نیٹو کے رکن ملک ہیں ۔ اگر ہم اس قسم کی چالوں میں آ جائیں تو اس سے دونوں ممالک کے سفارتی ،تجارتی ،سیاسی اور فوجی تعلقات کو سخت نقصان پہنچے گا ۔

یوگنڈا  کے آدیس آبابا کے سفیر اور افریقی یونین اور اقوام متحدہ  اور اقوام متحدہ کی افریقی اقتصادی کمیٹی کے مستقل نمائندے مول سیبویا کاٹینڈے نےصدر رجب طیب ایردوان کے دورہ یوگنڈا پر تبصرہ کرتے ہوئے   کہا کہ صدر ایردوان کا یہ دورہ ترکی اور  افریقہ  کے درمیان  حصہ داری کو مزید مستحکم بنانے اور باہمی تاریخی روابط کو فروغ دینے کا مظہر ہے   ۔ترکی اور یوگنڈا کے درمیان تجارتی تعلقات کو روز بروز فروغ مل رہا ہے ۔یوگنڈا ترکی کی سرمایہ کاری سے مستفید ہونا چاہتا ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ آجر ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں ۔

آذربائیجان کے روزنامہ مساوات نے  لکھا ہے کہ ترکی کے نئے وزیر اعظم بن علی یلدرم کا آذربائیجان   کا دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔وہ  وزیر اعظم بننے کے بعد روایتی طور پر سب سے پہلے  شمالی قبرصی ترک جمہوریہ اور آذربائیجان کا دورہ کریں گے ۔ وہ آذربائیجان کے صدر الہام علی ییف کیسا تھ ملاقات کریں گے ۔ان کا یہ دورہ حالیہ کچھ عرصے سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے دور میں  ملاقات کریں ھ

    عمل میں آنے کی وجہ سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ وزیر اعظم بن علی یلدرم دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ ترکی اپنے برادر ملک آذربائیجان کیساتھ ہے ۔

قطر الجزیرہ نے نائب وزیر اعظم نومان قرتلمش کے  بیان کو جگہ دیتے ہوئےاس طرف توجہ دلائی  ہے کہ انھوں نے شام ،عراق ،روس ،یورپی یونین اور اسرائیل کیساتھ تعلقات میں نئے اقدامات اٹھانے کا پیغام دیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں تیزی کیساتھ تبدیلیاں آ رہی ہیں   ۔ہمیں اپنی پالیسیوں میں بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے ۔ دنیا چپقلش کے دور میں داخل ہو گئی ہے۔کوئی بھی ملک    تنہا مسائل کو حل کرنے کی  طاقت نہیں رکھتا ۔ ہمیں جھڑپوں  کے علاقوں کو  حتی ا لا امکان محدود کرنے کے لیے کوششیں صرف کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترکی کے ہمسایہ ممالک میں جھڑپیں جاری ہیں  جنھیں ختم کروانے کے لیے وہ بھر پور کوششیں کر رہا ہے ۔



متعللقہ خبریں