عالمی ذرائع ابلاغ 14 ۔10 ۔15

158732
عالمی ذرائع ابلاغ               14       ۔10  ۔15


امریکی خبر ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ ترک حکام کیطرف سے ترکی کے اہم ہوائی اڈے کو دہشت گرد تنظیم داعش کیخلاف کاروائیوں کے لیے استعمال کرنے کے معاملے میں ایک نیا معاہدہ ہونے کے بارے میں امریکہ سے آنے والی خبروں کو جھٹلانے کے بعد نیٹو کے اتحادی ممالک ،ترکی اور امریکہ کے درمیان ہوائی اڈے کے استعمال کے معاملے میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں ۔امریکی حکام نے سوموار کے روز ایک بار پھر یہ اعلان کیا تھا کہ ترکی امریکہ اور اتحادی قوتوں کو انجیر لک اور دیگر ہوائی اڈوں کو استعمال کی اجازت دے دے گا تاہم معاہدے کی تفصیلات پر ابھی تک غور کیا جا رہا ہے ۔لیکن سوموار کو کابینہ کے اجلاس کے بعد نائب وزیر اعظم بلنت آرنچ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جدوجہد میں تعاون کے علاوہ انجیرلک ہوائی اڈے کےاستعمال کے بارے میں ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ترکی کی شام اور عراق میں دہشت گرد تنطیم داعش کیخلاف جنگ کرنے والے اعتدال پسند مخالف قوتوں کو تربیت دینے کے لیے بعض اڈوں کو استعمال کرنے کی تجویز پر طرفین نے ابھی تک اتفاق رائے نہیں کیا ہے ۔
ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے وزیر اعظم احمد داود اولو کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کیخلاف کاروائی میں جو تین متبادل موجود ہیں ان کا تعلق عالمی سطح پر بری کاروائی کرنے ،طیاروں سے بمباری کرنے اور عالمی قوتوں کی حمایت سے شامی مخالفین کو طاقتور بنانے سے ہے ۔انھوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے شام کے بحران کا خاموش تماشا دیکھا تو اس سے شدید تباہی ہو گی ۔عالمی برادری کو اسکی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دینی چاہئیے۔دنیا کا عالمی بحران کو حل کرنے کے لیے کوئی منصوبہ ہونا چاہئیے۔ دیگر عناصر کیطرف سے تعین کردہ ترکی کردار کی آدائیگی کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔
وزیر اعظم داود اولو نے کہا کہ ایک دوسرا راستہ یہ ہے کہ ترکی بحران کے حل کے بارے میں اپنے نظریات کی وضاحت کرئے گا اور دوسرے ممالک بھی اپنی رائے کا اظہار کریں گے اسطرح بحران کو حل کرنے کی ایک جامع حکمت عملی پر مل جل کر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے ۔ترکی اس قسم کے حل کا خواہشمند ہے ۔
فرانس کے وزیر خارجہ لاورینٹ فابیس نے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کیساتھ ملاقات کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس ترکی کی یورپی یونین میں رکنیت کے دائرہ کار میں دو نئے عنوان پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے ۔ان مذاکرات کو شفاف پن ،نیک نیتی اور طے شدہ پروگرام کیمطابق جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے اسطرف توجہ دلائی کہ فرانس نومبر 2013 میں 22 ویں عنوان کو کھولنے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔ ہم خاصکر 23 ویں اور 24 ویں عنوان پر مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہیں ۔وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی کہا کہ ترکی مذاکرات کے تمام عنوانات پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیارہے ۔اگر فرانس سرکاری طور پر یہ اعلان کر دے کہ اسے کسی بھی عنوان پر مذاکرات شروع کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو یہ ایک مثبت پیغام ہو گا اور ہم فرانس سے اس قسم کا اعلان کرنےکی توقع رکھتے ہیں ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں