عالمی ذرائع ابلاغ 14۔10۔01

146247
عالمی ذرائع ابلاغ  14۔10۔01


فرانسیسی اے ایف پی خبر ایجنسی نےصدر رجب طیب ایردوان کے استنبول میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہےکہ ترکی داعش کیخلاف برسر پیکار عالمی اتحاد سے باہر نہیں رہ سکتا ۔ ہم اس ہفتے متعلقہ شخصیات کیساتھ ملاقات کرتے ہوئے اپنے لائحہ عمل کا تعین کریں گے کیونکہ داعش کو ختم کرنے کے لیے قائم کردہ اتحاد میں ترکی کی شمولیت بھی لازمی ہے ۔
ہسپانوی اخبار یوروپا پریس لکھتا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے حملوں سے فرار ہو کر ترکی پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی عالمی برادری نے ضروری حمایت فراہم نہیں کی ہے ۔ترکی نے ڈیڑھ میلین شامی پناہ گزینوں کی امداد کرنے کے لیے ساڑھے چار ارب ڈالر خرچ کیے ہیں ۔امیر اور طاقتور یورپی ممالک نے صرف ایک لاکھ تیس ہزار شامی مہاجرین کی مدد کی ہے ۔
روزنامہ فرانس لو فیگارو نے بھی ترکی سے متعلق اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ا پنی سرحدوں کوتحفظ دینے کے لیے ترکی نے شام کی سرحد سے ملحقہ علاقے میں بفر زون تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔صدر رجب طیب ایردوان نے اپنائی جانے والی تدابیر کی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ترکی اپنی سرحدوں کا تحفظ کرئے گا اور اس کے لیے عالمی قوانین سے ہم آہنگی لازمی ہے ۔
ایران کی خبر ایجنسی ارنا نے وزیر اعظم احمد داود اولو کےبیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش پوری دنیا کے لیے خطرہ تشکیل دیتی ہے ۔اس قسم کی دہشت گرد تنظیموں کیخلاف ترکی کا موقف واضح ہے ۔یہ تنظیمیں دنیا اور خاصکر مسلما نوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہیں ۔داعش دیگر ممالک سے زیادہ ترکی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے ۔اس تنظیم کے بارے میں ترکی کے سیاستدان اپنے واضح موقف کا بارہا اظہار کر چکے ہیں ۔ انھوں نے ترکی میں پناہ لینے والے شامی اور عراقی مہاجرین کے مسئلے کیطرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ اگر پوری دنیا انسانی وجوہات کیوجہ سے شام اور عراقی مہاجرین کی امداد سے گریز کرئے تو بھی ترکی ان محتاج مہاجرین کی امداد کو جاری رکھے گا ۔
روزنامہ قطر الجزیرے نے بین الاقوامی اعدادوشمار کے حوالےسے لکھا ہے کہ ترکی بیرونی ممالک کو امداد کی فراہمی کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔"عالمی انسانی امداد کی 2014 رپورٹ " کیمطابق 1٫6 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کیوجہ سے ترکی کو مخیر ترین ملک قرار دیا گیا ہے ۔یہ رقم ترکی کی قومی مجموعی آمدنی کا 0٫21 فیصد حصہ تشکیل دیتی ہے ترکی 2012 اور 2013 میں غیر ممالک کو سب سے زیادہ امداد کرنے والے تین ممالک میں سے ایک ہے ۔مخیر اور انسانی امداد کے سرگرم ارکین کیمطابق دیگر ممالک کی امداد کرنا ایک ااخلاقی فریضہ ہے۔ترکی نے دنیا کے متعدد ممالک میں قابل ذکر خدمات سر انجام دی ہیں ۔ترکوں کی تاریخ میں بھی اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں