عالمی ذرائع ابلاغ

107061
عالمی ذرائع ابلاغ


ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے صدر عبداللہ گل کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ
ہمارا اصل ہدف ترکی کو علاقائی پیش رفت خاصکر عراق، مشرق وسطی اوردیگر علاقوں میں انتہا پسند تنظیموں کیطرف سے کی جانے والی دہشت گرد کاروائیوں اور جھڑپوں سے دور رکھنا ہے ۔انھوں نے کرک لر ایلی میں خطاب کرتے ہوءے اسطرف توجہ دلائی کہ ہمیں عراق کے دوسرے بڑےشہر موصل پر دولت اسلامیہ عراق و الشام کے قبضے اور عراق کی صورتحال پر سخت تشویش لاحق ہے ہمار اولین ہدف اپنے ملک میں سلامتی کا قیام اور ترکی کو وہاں کے منفی حالات سےمتاثر ہونے سےبچانا ہے ۔
برطانیہ میں شائع ہونے الشرق ال ایوسات اخبار نے " عراق کے حالات خانہ جنگی کے مترادف ہیں " کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ وزیر خارجہ احمد داود اولو نے استنبول میں منعقدہ ترک جرمن سٹریٹیجک مذاکراتی میکانزم کے دوسرے اجلاس کے اختتام پر جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹئن مایر کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے ممالک کی حیثیت سے ترکی اور جرمنی عراق اور شام کے بحرانوں کے معاملے میں مشترکہ نظریات رکھتے ہیں۔ہمیں انسانی جرائم سرزد کرنےوالے ملک شام کے بارے میں عالمی برادری کی بے حسی پر سخت افسوس ہے ۔
جرمن وزیر خارجہ والٹر سٹائن مائر نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترکی کی یورپی یونین میں رکنیت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ اگر ہم آگے بڑھناچاہتے ہیں تو ہمیں رکنیت کے مذاکرات میں قانونی مملکت کے عنوانات پر بھی مذاکرات کو شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔
جرمن ڈی پی آئے خبر ایجنسی نے بھی ترکی کا دورہ کرنے والے جرمن وزیر خارجہ سٹائن مائر کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے وزیر خارجہ احمد داود اولو کیساتھ ملاقات کے دوران یہ واضح کیا کہ ہم ترکی کو جلد از جلد یورپی یونین کے رکن کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔
ترکی ریڈیو ٹیلیویژن نے تاریخی شاہرہ ریشم کو جانبر کرنے کے لیے اس شاہرہ پر واقع ممالک کے درمیان روائتی دوستی اور تعاون کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک دستاویزی فلم دکھانی شروع کر دی ہے ۔
چین کی خبر ایجنسی شین ہوا کی خبر کیمطابق اس دستاویزی فلم کو "شیان مغرب کو کھلنے والا دروازہ " " اغور ثقافت " سورج مشرق سے طلوع ہوتا ہے " اور دیوار چین سے رومیلی تک " جیسے ناموں سے 26 چھبیس منٹ کی13 قسطیں تیار کی گئی ہیں ۔اخبار نے یہ دستاویزی فلم تیار کرنے والے ہدایتکار جمیل چفت چی کیساتھ انٹر ویو کو بھی جگہ دی ہے ۔انھوں نے کہا کہ اس فلم کی عکس بندی چھ مہینوں میں شاہراہ ریشم پر واقع چین ،کرغزستان، قازقستان، اوزبکستا ن ،ترکمینستان ،آذربائیجان اور ایران جیسے ممالک میں کی گئی ہے ۔ ترکی اور اس شاہراہ پر واقع دیگر ممالک میں ابھی تک اس کے اثرات موجود ہیں ۔ ان ممالک میں بے شمار کارواں سرائیں ، حمام اور مارکیٹیں موجود ہیں جو ابھی تک زیر استعمال ہیں ۔ترکی نے ان تاریخی عمارتوں کی مرمت کرواتے ہوئے اس ثقافتی ورثے کو تحفظ دیا ہے ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں