ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں
19.07.19
روزنامہ وطن "اسماعیل دیمر: مجبوری نہ ہونے تک ترکی غیر ملکی فوجی سازو سامان نہیں لے گا" عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ دفاعی صنعت کے چیئرمین اسماعیل دیمر نے ایف۔35 پروگرام کے بارے میں پیش رفت کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی طے کردہ معاہدوں پر پوری طرح کار بند ہے، اب کے بعد ترکی بہت زیادہ مجبوری نہ ہونے تک بیرون ملک سے فوجی سامان نہیں لے گا ، یہ ملی اور مقامی صنعت کے فروغ پر توجہ دے گا۔
روزنامہ سٹار "پیسکووف:ترک خانساماں بڑے لذیذ پیٹز بناتے ہیں"
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکووف نے ایس۔400 کی ترکی کو ترسیل کے بعد دنیا کے طویل ترین پیٹز کو تیار کرنے والے برصا کے خانساماں حسان آجار کی جانب سے روسی صدر ولا دیمر پوتن کے لیے تیار کردہ پیٹز کی روانگی کے بارے میں ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں ترک خانساموں کے ہاتھ کی لذت سے متاثر ہوں" ۔ صدر پوتن کو یہ پیٹز کس طریقے سے بھیجا جائیگا اس حوالے سے قطعی معلومات موجود نہیں ہیں۔
روزنامہ صباح "دنیا کے بڑے ترین واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے شمسی توانائی اسٹیشن کی تکمیل مکمل"
ترکی کے ضلع یالووا میں ترکی میں پہلی بار جبکہ دنیا کے بڑے ترین شمسی توانائی اسٹیشن کی بدولت اپنے استعمال کی بجلی خود کار طریقے سے پیدا کرنے والے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تکمیل ہو گئی ہے۔ تین ہزار 360 پینلز لگائے اس سسٹم سے پلانٹ کی توانائی کی تمام تر ضرورت کو پورا کیا جائیگا۔
روزنامہ حریت"قومی مسلح ڈراؤن بائراکتار ٹی بی ٹو نے کویت کے ریگستانوں میں ریکارڈ توڑ ڈالا"
قومی مسلح ڈراؤن بائراکتار ٹی بی ٹو نے تجرباتی پرواز میں طویل ترین دورانیہ تک پرواز کے اپنے ہی سابقہ ریکارڈ کو توڑ ڈالا ہے۔ مسلح ڈراؤن نے کویت میں بلند درجہ حرارت اور ریتلے طوفان کی طرح کے کٹھن موسمی و جغرافیائی ماحول میں ٹھیک 27 گھنٹے 3 منٹ تک لگاتار پرواز کرتے ہوئے ایک شاندار کامیابی پر اپنی مہر ثبت کی ہے۔
روزنامہ ینی شفق "فیوز ن ری ایکٹر کی ڈیزائننگ کرنے والا نوجوان ترک فزکس دان چرنوبل میں" جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھتا ہے کہ خود تیار کردہ فیوز ن ری ایکٹر کو چلانے میں کامیابی حاصل کرنے والے 18 سالہ نوجوان طالب علم آتش فتح اولو نے انقرہ یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ایک سرگرمی کے دائرہ کار میں 24 سائنسدانوں کے ہمراہ ترکی کے نو عمر ترین فزکس دان کی حیثیت سے چرنوبل کا دورہ کیا ہے۔تیار کردہ ری ایکٹر کی انجنیئروں کی جانب سے منظوری ملنے والے فتح اولو یوکیرینی ٹیلی ویژن چینلز کی بھی دلچسپی کا موجب بنے ہیں۔