اخبارات کی جھلکیاں
10/07/19
صدر رجب طیب ایردوان نے بوسنیا کے دورے کے دوران کہا ہے کہ یورپی ممالک مہاجرین کے کوٹے پر سر جوڑ کر تاحال بیٹھے ہیں مگر ترکی اب تک 40 لاکھ شامی مہاجرین کو پناہ دے چکا ہے۔ روزنامہ حریت نے یہ خبر دی ہے جس میں صدر ایردوان نے مزید کہا کہ ہم نے یورپ کی سلامتی کے در پیش خطرات کے جواب میں ہر ممکنہ اقدامات کیے مگر جہاں تک امداد اور تعاون کی بات ہے تو اس میں ہمیں مایوسی کا سامنا ہوا ہے جنہوں نے شامی مہاجرین کےلیے دی جانے والی مالی اعانت کے وعدوں کو بھی پورا نہیں کیا۔
روزنامہ صباح کا لکھنا ہے کہ ایشیا اور یورپ کے درمیان جدید شاہراہ ریشم کے سنگم پر واقع ترکی چین اور برطانیہ کے درمیان ریل سروس منصوبے کے سلسلے میں 21 عدد لاجسٹک مراکز قائم کر رہا جن میں سے 9 مکمل ہو چکے ہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ ان مراکز میں یومیہ 2 ارب ڈالر مالیت کا تجارتی سازو سامان محفوظ رکھا جا سکے گا۔
روزنامہ وطن نے خبر دی ہے کہ 11 ویں ترقیاتی منصوبے کے تحت ، ترکی میں ادارتی و مالیاتی شعبوں کی ترویج کےلیے ڈیجیٹل سینٹرل بینک کرنسی رائج کی جائے گی۔
روزنامہ اسٹار کے مطابق ترک سائنس دان ڈاکٹر سعدی وُرال نے چہرہ شناس نظام متعارف کروایا ہے جسے گزشتہ سال ارجنٹائن میں منعقدہ جی 20 اجلاس کے دوران پہلی بار صدور کے ہم شکلوں کی شناخت کےلیے استعمال کیا گیا ۔
استنبول ، پہلے عالمی ثقافتی تہذیبی فیسٹیول کا میزبان بن رہا ہے ۔ روزنامہ ینی شفق نے خبر دی ہے کہ اس سال پہلی دفعہ منعقد ہونے والے اس فیسٹیول میں مشرق وسطی سمیت 25 مختلف ممالک سے 250 فنکار شرکت کر رہے ہیں جس سے حاصل ہونے والی آمدنی شامی مہاجرین پر خرچ کی جائے گی ۔