ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں
23.01.18
روزنامہ خبر ترک "ایردوان سے متحدہ امریکہ کو دورانیہ کا جواب " کے زیر عنوان لکھتا ہے کہ شام کے علاقے عفرین میں دہشت گردوں کے خلاف شروع کردہ فوجی کاروائی کے لیے "وقت معینہ ہونا چاہیے، یہ کاروائی زیادہ طویل مدت تک جاری نہیں رہنی چاہیے" کہنے والے امریکہ کو صدر رجب طیب ایردوان نے یہ جواب دیا ہے کہ"کیا افغانستان میں آپ کے آپریشن کی مدت کا تعین ہوا ہے؟ یہ آپریشن کب ختم ہوگا؟ ہم 2002 میں بر سرِ اقتدار آنے سے قبل آپ عراق میں داخل ہوئے تھے، ابھی تک آپ وہاں پر ہیں۔ اسوقت امریکی فوجی شام میں ہیں ۔ کیا اس چیز کی کوئی مدت ہو سکتی ہے؟ "
روزنامہ وطن نے "کاری ضرب لگنے والی دہشت گرد تنظیم میں نظریاتی اختلافات پیداہونے لگے ہیں" جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ PKK/YPG کے دہشت گردوں کے درمیان عفرین کے مرکزی علاقوں کی جانب وسعت دیے جانے والے آپریشن کے حوالے سے سے نظریاتی اختلاف پیدا ہونے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک گروہ اس بات کا دفاع کر رہا ہے کہ شہر کو اسد انتظامیہ کے حوالے کر دیا جائے، کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شامی انتظامیہ کے ساتھ تین دنوں میں 7 بار مذاکرات کیے ہیں۔ تنظیم کے ایک دوسرے گروپ کا خیال ہے کہ عفرین کو روس کی تحویل میں دے دیا جائے۔ تاہم اس ضمن میں کوششوں کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب اثرِ رسوخ کے حامل دہشت گرد تنظیم کے ایک تیسرے گروہ کے شہریوں کو علاقے سے نقل مکانی کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے جھڑپ کی تیار ی میں ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
"اسی ملین یک قلب " عنوان کے تحت روزنامہ صباح نے لکھا ہے کہ جنوب مشرقی اناطولیہ کے عوام نے دہشت گرد تنظیم PKK/PYD کے گندے پراپیگنڈا کو بہترین جواب اپنے اپنے گھرو ں اور دکانوں پر ترک پرچم لہراتے ہوئے کیا ہے۔ملک کے چاروں گوشوں کو عفرین کاروائی کی حمایت میں پرچموں سے رونق بخشی جا رہی ہے۔ کئی ایک اضلاع میں پرچموں کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں نے رضا کارانہ فوج میں بھرتی ہونے لیے فوجی اداروں کے سامنے لمبی قطاریں بنا رکھی ہیں۔
ینی شفق "آفرین میں PKK/پی وائے ڈی ۔ داعش تعاون" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں میں PKK/پی وائے ڈی ۔ داعش کے بیچ تعاون میں ایک نئے کا اضافہ ہوا ہے۔ عفرین میں پی وائے ڈی کی جیلوں میں بند داعش کے کا رندوں کو ترک مسلح افواج اور آزاد شامی فوج کے خلاف جنگ کرنے کی شرط پر رہا کر دیا ہے۔ پی وائے ڈی/PKK نے امریکہ کو اطلاع دیتے ہوئے راقہ شہر کو محاصرے میں لینے کے وقت داعش کے دہشت گردوں کے ساتھ معاہدہ طے کرتے ہوئے ان کے انخلاء میں معاونت فراہم کی تھی۔ جن کا ایک بڑا حصہ ترکی میں داخل ہونے کے لیے سرحدوں کی جانب منتقل ہو گیا تھا۔
روزنامہ سٹار "شاخِ زیتون آپریشن نے ڈالر کے نرخوں کو گرادیا" کے زیر عنوان لکھتا ہے کہ عفرین آپریشن نے مالی منڈیوں پر مثبت اثرات پیدا کیے ہیں، جب سے کاروائی شروع ہوئی ہے تب سے ڈالر کے نرخوں میں گراوٹ آرہی ہے۔ دوسری جانب استنبول اسٹاک مارکیٹ میں بلندی کا رحجان بھی جاری ہے۔