ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

08.09.17

803483
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

روزنامہ صباح "ایردوان  ۔ امام علی  رحمان  بات چیت" کے زیر عنوان  لکھتا ہے کہ صدر ترکی رجب طیب ایردوان   کی  تاجک   صدر امام علی  رحمان  سے ٹیلی فون پر  بات چیت میں دو طرفہ تعلقات  سمیت میانمار میں  در پیش انسانی المیہ  پر  غور کیا  گیا۔  اسلامی تعاون تنظیم  کے رکن ممالک کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں  پر ڈھائے جانے والے مظالم    کے خلاف   ایک تعمیری  حل تلاش کرنے  کے لیے مشترکہ جدوجہد  کی اہمیت    پر زور دینے  والے سربراہان نے اس حوالے سے جدوجہد کو  اقوام متحدہ کی سر پرستی میں جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

روزنامہ سٹار"امینہ ایردوان نے ترکی سے بھیجی گئی امداد کو آراکان مسلمانوں کے حوالے کیا" کے زیر عنوان  اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ صدر رجب  طیب ایردوان  کی اہلیہ اور ان کے ہمراہی وفد نے بنگلہ دیش میں مہاجرین کے  ایک کی کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے  ان میں  امدادی سامان تقسیم کیا۔  محترمہ امینہ ایردوان نے اس موقع پر کہا کہ "بطور  انسان ان واقعات  سے متاثر نہ ہونا،   نا ممکن ہے۔ اللہ  تعالی  مظلوموں  کی مدد فرمائے ، میں امید کرتی ہوں کہ عالمی برادری  اس معاملے میں دلچسپی لیتے ہوئے    متاثرین    کے  سر پر ہاتھ رکھے گی  اور اس کے ساتھ  اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرے گی۔  اس  جدید دور میں  اس قسم  کے  وحشیانہ اور غیر انسانی  افعال   دنیا بھر کی نگاہوں کے سامنے   رو نما  ہو رہے ہیں جو کہ ایک ناقابلِ  قبول  بات  ہے۔ انہوں نے  بعض مظلومین   کی زبانی ان پر پڑنے والی ناگہانی کے   بارے میں معلومات   حاصل  کیں اور دنیا بھر سے اس مسئلے کا فی الفور حل  تلاش کرنے کی اپیل کی ہے۔"

روزنامہ سٹار نے اپنی ایک دوسری  خبر کے لیے یہ سرخی لگائی ہے "برلن حکومت کو طیش دلانےو الی  حرکت" ۔

اخبار لکھتا ہے کہ  جرمنی میں مہاجرین کی جانب سے قائم کردہ جرمن ڈیموکریٹس یونین  نے 24 ستمبر کو منعقد ہونے والے  انتخابات کے  لیے صدر رجب ایردوان کے الفاظ پر مبنی   پوسڑز تیار کرائے ہیں۔  ترک  تارکین وطن کی اکثریت کے مقیم ہونے والے  شہروں میں سے ایک ڈویس برگ  میں گلیوں  میں لٹکائے گئے  بینرز     کہ جن  پر صدر  ایردوان کی  تصویریں موجود ہیں ،پر یہ تحریریں  درج ہیں: "ترکی کے دوستوں  کا ساتھں دیں، ان کے حق میں ووٹ دیں، آئیے ان  امیدواروں کو مل جل کر مضبوط بناتے ہیں۔  دہری شہریت  کے اجراء  کا دفاع کرنے والے دیگر بینرز کو بھی  گلی کوچوں میں آویزاں کرنے والی اس سیاسی جماعت نے  جناب  ایردوان کی تصویروں کے حامل    پلے کارڈز کو  زیادہ تر ترک باشندوں کی  نفوس کے زیادہ ہونے والے محلوں میں    جگہ  دی ہے۔"

"ترکی  ہمارا  جیون ساتھی"   عنوان  کے تحت  روزنامہ حریت نے لکھا ہے کہ صدر فرانس امینول  ماخرون نے   ترکی اور یورپی یونین کے درمیان  کسی دراڑ  کے پیدا ہونے کے حق میں  نہ ہونے    کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "ترکی  ، مشترکہ طور پر  درپیش،   کئی ایک  بحرانوں ، خاصکر  مہاجرین کے بحران اور دہشت گردی کے خطرات کے  خلاف  ایک اہم شراکت دار  ہے۔"

ماخرون نے دورہ یونان  سے قبل  یونانی روزنامہ کھاتی میرینی    کو بیانات دیتے ہوئے کہا کہ  صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ ہمارا باقاعدہ رابطہ  قائم ہے۔

روزنامہ ینی شفق " فیکڑی کو ترکی لا رہا ہے"  عنوان کے تحت   لکھتا ہے کہ اطالوی شہر میلان میں سن 2014  میں سالوری کاوی نام  کے ساتھ خریدی گئی     کیبل   فیکٹری کو ترکی کے شہر سامسن منتقل کیے   جانے کے  ذکر کرنے والے عدنان اولمیز کا کہنا ہے کہ  یہ فیصلہ ترکی اور سامسن کے لیے  بڑا معنی رکھتا ہے،  یہ  ہمارے لیے ایک سٹریٹیجک  سرمایہ کاری ہے۔  بور سان کاوی   کے نام سے قائم کی جانےو الی  یہ   فیکٹری  سال کے اختتام تک   اپنی پیدا وار شروع کر دے گی ،   سامسن میں کم اخراجات کے ساتھ تیار  کی جانے والی کیبلز کو یورپی منڈی میں فروخت کیا جائیگا۔

 



متعللقہ خبریں