ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

03.07.17

763533
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

روزنامہ سٹار "قصر ہابور میں ایک اہم ملاقات" کے زیر عنوان  لکھتا ہے کہ  ترکی   کی  شامی علاقے آفرین میں مداخلت کی تیاریوں کے ساتھ ہی سفارتی گہما گہمی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کے داعش مخالف  جنگی امور کے نمائندہ خصوصی بریٹ مک کرگرک کے دورہ انقرہ کےبعد روس نے  ایک  قدم  اٹھایا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے ریشین فیڈریشن کے وزیر دفاع سرگئی شوئے گو کو استنبول کے قصر ِ ہابور میں شرفِ ملاقات بخشا۔ اس ملاقات کے حوالے سے کوئی اعلان جاری نہیں کیا گیا تو  اس ملاقات کا   ترک مسلح افواج کی جانب سے آفرین کو کنٹرول میں لینے کے سلسلے میں ترک اور آزاد شامی دستوں   کو   فضائی حدود کا تحفظ دیے جانے کے اعلان کے وقت   سر انجام پانا توجہ طلب ہے۔

روزنامہ خبر ترک "دہشت گردی کی  پشت پناہی اب  کھلے عام"  جلی  سرخی لگاتے ہوئے لکھتا ہے کہ صدارتی  مشیر ِ اعلی یالچن توپچو  نے شہری تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات  میں متحدہ امریکہ اور جرمنی  کے  لیڈر  ہونے والے    اور ترکی اتحادی کے طور  پر بیان کیے جانے والے  ملکوں کی پالیسیوں اور مؤقف پر  اپنے جائزے پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ہمارے سے  سب بڑے اتحادی  امریکہ اور دیگر اتحادی یورپی یونین کے ممالک پہلے پہل عراق اور  اب شام   حتیٰ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے طویل مدت میں  ملک کے اندر فیتو، PKK ، اس کے سیاسی  بازو عوامی    ڈیموکریٹک پارٹی، ڈی ایچ کے پی سی ۔ کے اور    داعش  جیسی دہشت گرد تنظیموں کی پسِ پردہ پشت پناہی کرتے چلے آئے ہیں ،  تا ہم اب اس عمل کو  سب کی نظروں کے سامنے کیا جا رہا ہے۔

روزنامہ ینی شفق نے "ترک فوجی اڈہ قائم رہے گا"   عنوان کے تحت لکھا ہے کہ قطر کی ناکہ بندءی کرنے والے خلیجی ممالک  کی جانب سے 13 نکاتی  مطالبات  فہرست  کی مدت پوری ہونے کو ہے۔ اس فہرست کو قبول نہ کرنے کا اعلان کرنے والے قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الا ثانی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں  موجود ترک فوجی اڈے کو بھی بند نہیں کیا جا ئیگا، کسی کو ایک آزاد مملکت کو الٹی میٹم دینے کا حق حاصل نہیں ہے۔ ہم  طے شدہ معاہدوں سے پیچھے نہیں ہٹیں  گے۔ہم  ترکی کے ساتھ باہمی تعلقات کو در حقیقت  بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

روزنامہ حریت "موٹر سازی کے شعبے میں دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والا تیسرا  بڑا ملک   ترکی "  عنوان  کے تحت  اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ ترکی اسوقت  موٹر گاڑیوں کی پیداوار میں  دنیا میں 14 ویں  جبکہ  یورپ میں  5 ویں نمبر پر ہے۔ سن 2016 کے پیداوار ی اعداد و شمار کے مطابق  ایران اور چین  کے بعد   ترکی تیسرے پر آتا  ہے۔ سن 2017  کا آغاز  ایک نئے  ریکارڈ  سے کرنے والا ترکی گاڑیوں کی   عالمی  سطح پر مانگ میں اضافے کی بدولت   مذکورہ فہرست میں  بلندی کے عمل کو جاری رکھے گا۔

روزنامہ صباح "ترک قانون سازوں کا ہارورڈ کے ساتھ مقابلہ" جلی سرخی کے ساتھ  لکھتا ہے کہ عالمی تجارت تنظیم کے زیر اہتمام  سن 2002 سے   ابتک منعقدہ  بین الاقوامی تجارت کے عنوان قانون سازوں کے مقابلے میں  پہلی بار شرکت کرنے والے ترک طالب علموں نے ایک  عظیم  سطح کی کامیابی حاصل کی ہے۔ دنیا بھر سے 79 ٹیموں کی شراکت ہونے والے مقابلے میں ترکی سے واقف یونیورسٹی کے  شعبہ  لاء کے طالب علموں نے  فائنل  تک پہنچتے ہوئے   دوسری  پوزیشن حاصل کی  ہے ۔  یہ ترقی پذیر ملکوں   کی نمائندگی کرنے والی بہترین ٹیم ثابت ہوئی ہے۔

 



متعللقہ خبریں