ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 21.07.16

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 21.07.16

534379
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 21.07.16

***روزنامہ ینی شفق "فجر کی اذان  چیف کمانڈر نے دی" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ  FETO   کی حکومت پر قبضے کی کوشش کے بعد مساجد میں صلواۃ پڑھا گیا اور شہریوں کو جمہوریت کے تحفظ کے لئے سڑکوں پر بلایا گیا۔صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی سوشل کمپلیکس  میں واقع بیش تیپے جامع مسجد میں خود فجر کی اذان دی۔ صدر ایردوان کی اذان دیتے ہوئے بنائی گئی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر شئیر کیا گیا۔

 

***روزنامہ خبر ترک "مطمئن طاقت کی 15 جولائی کی فتح" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے 15 جولائی کو پیش آنے والی ایسی مشکل صورتحال میں اپنی قیادت کا لوہا منوایا ہے کہ جس کے سامنے دنیا کا کوئی بھی لیڈر ثابت قدم نہیں رہ سکتا۔صدر رجب طیب ایردوان نے نہایت پُرسکون رہتے ہوئے اور اپنے صاف دامن کے ساتھ ملک کو اس خوفناک صورتحال سے نکال لیا۔انہوں نے جہاں ناراضگی کا اظہار کرنا ضروری تھا وہاں ناراضگی کا اظہار کر کے اور جہاں پُر سکون رہنا ضروری تھا وہاں پُرسکون طرزعمل سے پورے مرحلے پر قابو پایاتمام پارٹیوں سے لوگوں نے  بھی ا ور حکومت نے بھی اس رات نہایت مشکل حالات میں نہایت جرام مندانہ طرزعمل کا مظاہرہ کیا۔

 

*** روزنامہ صباح" کوئی بھی ہنگامی حالات کو ختم کرنے کی کوشش نہ کرے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ دنیا میں متعدد مقامات پر ہنگامی حالات کے اطلاق  کی مثال ملتی ہے۔ خاص طور پر القائدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے سامنے آنے کے بعد سے اس حکمت عملی کو یورپ میں ایک تواتر سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر 13 نومبر 2015 کو پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد فرانسیسی حکومت نے ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کیا اور اس فیصلے میں آج کی رات چوتھی دفعہ توسیع کی گئی ہے۔ یہ صورتحال   14 ماہ سے جاری ہے اور فرانسیسی عوام کی زندگی میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی۔ دوسری مثال امریکہ میں ملتی ہے ۔ امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولینا میں ماہ اکتوبر کے طوفان کے بعد صدر باراک اوباما نے ہنگامی حالات کا اعلان کیا تھا۔

 

***روزنامہ سٹار " مغربی میڈیا   کشمکش کا شکار" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ ایک طرف قبضے کی کوشش کے ساتھ ترکی کی جمہوریت کو درپیش خطرے  کو نظر انداز کر رہا  ہے تو دوسری طرف   قبضے کی کوشش کو غیر اہم دکھانے کی  کوشش میں مصروف ہے۔ 15 جولائی کے فتح اللہ دہشت گرد تنظیم کے حکومت پر قبضے کے اقدام  کی ناکامی کے بعد سے مغربی میڈیا  ، واقعہ پیش آنے  کے دن سے متعلق  جھڑپوں کی خبروں کی بجائے  صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی حکومت  کو ہدف بنانے والے اتھارٹی کے  احتمالوں پر بات کر رہا ہے۔ یہ بات صاف دکھائی دے رہی ہے کہ مغربی میڈیا کے کالم نگاروں نے  قبضے کے دن سینکڑوں افراد کی شہادت کا سبب بننے والے خوفناک واقعات کو پیش کرنے کو غیر اہم سمجھا ہے۔



متعللقہ خبریں