ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 26.07.2014

ترک ذرائع ابلاغ

71595
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 26.07.2014

اخبارات کی ویب سائٹس نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان آج صبح 7 بجے سے 12 گھنٹے کے لیے فائر بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
روزنامہ ینی شفق " فلسطین اور اسرائیل کے مابین 12 گھنٹے کی فائر بندی پر معاہدہ طے" کے زیر عنوان لکھتا ہے کہ اسرائیلی مزاحمتی گروہوں اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے 12 گھنٹے تک فائر بندی کی اپیل کو قبول کر لیا ہے۔
اخبار نے ترکی اور قطر کا اظہار ِ ممنونیت ذیلی سرخی کے ساتھ لکھا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کو روکنے اور فائر بندی کے قیام کے لیے اپنی کوششوں میں مزید تیزی لانے والے ترکی اور قطر نے 12 گھنٹوں کے لیے فائر بندی پر عمل درآمد کی اپیل کو قبول کیے جانے پر اپنی ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔
روزنامہ سٹار نے "محکمہ مذہبی امور کی غزہ کو امداد کی فراہمی کی جدوجہد" جلی سرخی کے ساتھ لکھا ہے کہ محکمہ مذہبی امور نے اسرائیل کے سفاکانہ حملوں اور بھاری پابندیوں کے زیر تحت قدرے کٹھن حالات کے شکار غزہ کو امداد کی ترسیل کی تحریک شروع کی ہے۔
"تیز رفتار زندگی" عنوان کے تحت روزنامہ خبر ترک نے اطلاع دی ہے کہ ٹنل کی تعمیر کے بعد انقرہ اور استنبول کے درمیانی سفر کو تین گھنٹے تک کم کرنے والی تیز رفتار ٹرین کے سفروں کا آغاز وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کے ہاتھ سے کر دیا گیا ہے۔
اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ تیز رفتار ٹرین دونوں شہروں کے درمیان چھ ۔چھ بار یعنی یومیہ بارہ بار سفر کرے گی۔
روزنامہ سٹار"ستر سالہ خواب شرمندہ تعبیر" زیر عنوان لکھتا ہے کہ وزیر اعظم ایردوان نے تیز رفتار ٹرین کے سفروں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیز رفتار ٹرین کے ذریعے اور مرمرائے ٹنل کی ساطت سے خطہ ایشیا اور یورپ کے مابین بلا کسی رکاوٹ کے براہ راست سفر کرنا ممکن بن گیا ہے۔
اخبار کے مطابق وزیر اعظم ایردوان کے بھی سوار ہونے والی یہ ٹرین انقرہ کے ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہوئی اور گاہے بگاہے اس کی رفتار 255 کلو میٹر فی گھنٹہ بھی رہی۔خبر میں مزید تحریر ہے کہ سن 2015 میں اس ٹرین کا مرمرائے کے ساتھ رابطہ قائم ہو جائے گا۔
وزیر اعظم ایردوان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سن 2017 میں ترکی اپنی قومی تیز رفتار ٹرین کو اب ایسکی شہر میں تیار کرنے کا اہل بن جائیگا۔
روزنامہ سٹار " کروشیا کے سفر کے لیے بھی ویزے کی پابندی کا خاتمہ" عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ ترکی اور کروشیا کے درمیان سولہ مئی کو طے پانے والے ویزے کی معافی کے معاہدے کی سرکاری گزٹ میں اشاعت کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
جس کے مطابق آج سے ترک شہری 90دن تک کروشیا میں قیام کرنے کے مجاز ہوں گے۔
روزنامہ سٹار نے آگے چل کر " ترکی میں حکومت پر اعتماد بام ِ عروج پر" جلی سرخی کے ساتھ اپنی ایک دوسری خبر میں لکھا ہے کہ یورپی یونین کے روایتی یورو بیرو میٹر کی طرف سے یورپی یونین کے رکن اور امیدوار ملکوں میں کروائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق ترکی میں حکومت پر اعتماد کی سطح میں حالیہ چھ ماہ میں بیک وقت 16 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی یونین کی حکومتوں کے اعتماد کی شرح 4 فیصد کے اضافے کے ساتھ 27 فیصد تک ہے تو اعتماد نہ رکھنے والوں کی شرح 68 فیصد ہے کہ جو کہ ایک بلند شرح ہے۔اس طرح حکومت پر اعتماد کے معاملے میں اگر ترکی کا یورپی یونین سے موازنہ کیا جائے تو اس چیز کا پتہ چلتا ہے کہ ترکی فن لینڈ اور سویڈن کے بعد مذکورہ موضوع کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے۔
روزنامہ سٹار"فورڈ موٹر سازی صنعت چین کو ٹرکوں کی تیاری کے لیے لائسنس کا اجرا کرے گا" جلی سرخی چسپاں کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ فورڈ موٹر ساز صنعت کے ڈائریکٹر جنرل حیدر ینی گون نے بتایا ہے کہ دنیا کی بڑی ترین ٹرکوں کی منڈی کے مالک چین میں ٹرکوں کی تیاری کے لیے لائسنس جاری کیا جائیگا۔
روزنامہ وطن نے اسی خبر کے لیے یہ سرخی لگائی ہے "چین میں فروخت ہو گا فورڈ کمائے گا"۔
فورڈ موٹر ساز فرم چین میں پیدا کیے جانے والے ہر ٹرک کی فروخت پر 350 یورو کی آمدنی حاصل کرے گا۔
روزنامہ حریت نے "ترکی شمسی توانائی کے میدان میں 500 ملین یورو کی سرماریہ کاری کرے گا" عنوان کے تحت لکھا ہے کہ شمسی توانائی کے صنعت کاروں اور صنعتی انجمن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ڈپٹی چیئر مین حقان ایرکان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کی سطح 50 میگاواٹ تک بڑھائی جائیگی۔ اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کی سطح 50 ملین یورو تک پہنچ جائیگی۔
"ٹرکش ڈیسک کے چیف کی اپنے عہدے سے دستبرداری" کے زیر عنوان روزنامہ خبر ترک نے لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں گزشتہ دو برسوں سے ترکی ، یونان اور مسئلہ قبرص کے حوالے سے امور سر انجام دینے والی ڈاکٹر کرسٹینا بوبروؤ اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار کر رہی ہیں۔
بوبروؤ کے عہدے پر امریکہ کے لندن میں سفیر ویلیم ٹٹل کو مامور کیا جائیگا۔
اخبار نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ تا حال اس فیصلے نے سرکاری حیثیت حاصل نہیں کی اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے کسی قسم کا اعلان جاری کیا ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں