چین: امریکہ، چین کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے والے اقدامات سے پرہیز کرے

ہم امریکہ کو ایسے اقدامات سے پرہیز کی دعوت دیتے ہیں کہ جو چین کے مفادات کو نقصان پہنچاتے اور پہلے سے حساس صورتحال میں شدت پیدا کرتے ہوں: نائب وزیر خارجہ شی فنگ

1942398
چین: امریکہ، چین کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے والے اقدامات سے پرہیز کرے

چین نے بلند ارتفاع پر محوِ پرواز بالون کو گرائے جانے کے خلاف ردعمل کے طور پر امریکہ کے بیجنگ سفارت خانے کو احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔

چین کے نائب وزیر خارجہ شی فنگ نے کہا ہے کہ چین حکومت کی طرف سے دئیے گئے احتجاجی مراسلے میں "ہم نے،  امریکہ کے بزورِ طاقت، چینی سِول ڈرون فضائی وہیکل پر،  حملے کی مذمت کی ہے"۔

شی نے کہا ہے کہ چین کا موسمیاتی بالون قصداً و عمداً نہیں ہوا کی بہاو کے ساتھ اور حادثاتی شکل میں امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا ہے۔ یہ شواہد نہایت واضح ہیں اور ان کی شکل کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

شی نے کہا ہے کہ امریکہ نے شواہد کو نظر انداز کر کے عسکری طاقت کا غلط استعمال کیا اور بالون کو بالکل اس وقت نشانہ بنایا ہے کہ جب وہ امریکی فضائی حدود سے نکلنے والا تھا۔ امریکہ کا یہ روّیہ "انتہائی ردعمل" اور "بین الاقوامی قوانین و قواعد  کی روح کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ گذشتہ سال انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں منعقدہ جی۔20 سربراہی اجلاس کے دوران  دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات میں استحکام  پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن امریکہ کے حالیہ اقدام نے اس اتفاق کو نقصان پہنچایا ہے۔

شی نے کہا ہے کہ چین امریکہ کے اقدامات کی مخالفت کرتا اور ان کے خلاف شدت سے احتجاج کرتا ہے۔ ہم امریکہ کو ایسے اقدامات سے پرہیز کی دعوت دیتے ہیں کہ جو چین کے مفادات کو نقصان پہنچاتے اور پہلے سے حساس صورتحال میں شدت پیدا کرتے ہوں۔ ہم، بحیثیت چین حکومت کے حالات و واقعات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور چینی فرموں کے جائز مفادات  اور چین کے وقار کے تحفظ کا مصّمم ارادہ رکھتے ہیں۔ ضرورت پڑی تو زیادہ بڑھ کر اقدامات کرنے کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ وزارت دفاع پینٹاگون نے 3 فروری کو جاری کردہ بیان میں دعوی کیا تھا کہ بلند ارتفاع پر محوِ پرواز چین کا جاسوس بالون امریکہ کی فضائی حدود میں داخل ہو گیا ہے اور امریکی فوج بالون پر  نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

دعوے کے مطابق بالون نے ریاست مونٹانا  میں طویل مسافت کے میزائل ڈپووں  اور بعض حساس فوجی تنصیبات کے اوپر پرواز کی تھی۔

تاہم چین   نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ بالون چین کی سوِل فضائی وہیکل ہے اور  موسمیاتی تحقیق کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔ بالون ہوا کی لہروں  کے زور سے اور غلطی کے ساتھ امریکی فضائی حدود میں داخل ہو گیا ہے۔

چین کا بیان امریکہ کے لئے تسلی بخش نہیں ہوا اور جیسے ہی بالون بحرِ اٹلانٹک   کی فضاءمیں داخل  ہوا صدر جو بائڈن کے حکم پر  امریکی مسلح افواج کے جیٹ طیاروں کی طرف سے گِرا دیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں