مقبوضہ کمشیر میں محرم الحرام کے جلوس کے دوران کئِ افراد کو حارست میں لے لیا گیا

سرینگر کے ڈل گیٹ کے علاقے میں پولیس نے جلوس کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ اس موقع پر مقامی حکومت کی طرف سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں

1864808
مقبوضہ  کمشیر میں محرم الحرام کے جلوس کے دوران کئِ افراد کو حارست میں لے لیا گیا

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں اسلامی مہینے محرم الحرام میں نکالے جانے والے ماتمی جلوس سے پولیس نے کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

 سرینگر کے ڈل گیٹ کے علاقے میں پولیس نے جلوس کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ اس موقع پر مقامی حکومت کی طرف سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ شہر کے مختلف علاقوں سے کئی افراد کو حراست بھی لیا گیا ہے۔

شیعوں نے 8 محرم کے دن سری نگر میں  محرم کے روائتی  مظاہرے  کے  اہتمام کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے جہاں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تیسرے سال کی وجہ سے کچھ علاقوں میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

پابندیوں کی بنیاد پر اہل تشیع کے خلاف مداخلت کرنے والی بھارتی پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔

مقامی میڈیا میں  جاری کردہ تصاویر میں  پولیس کے مظاہرہ کرنے  والوں میں سے کچھ کو زمین پر گھسیٹنے کے عمل کو دیکھا جاسکتا ہے۔

بھارت میں گزشتہ برسوں میں محرم کے مہینے میں منعقد ہونے والی تقریبات میں پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی  ہوگئے تھے۔

 

بھارت نے 5 اگست 2019 کو آئین کے 370 ویں آرٹیکل کو ختم کر دیا، جس نے جموں و کشمیر کو نصف صدی سے زیادہ عرصے سے مراعات دی تھی، اس خطے کی خصوصی حیثیت کے ڈھانچے کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

جموں کشمیر اور لداخ، جو سرکاری طور پر مرکز سے منسلک ہیں، کو 31 اکتوبر 2019 کو "یونین کے علاقے" کی حیثیت کے ساتھ دو خطوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں سیکیورٹی آپریشنز اور لوگوں پر دباؤ بڑھا دیا، انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور نقل و حمل پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ کرفیو بھی لگا دیا گیا اور علاقے میں مقامی جماعتوں کے رہنماوں  اور اراکین کو حراست میں لے لیا گیا۔

 

 



متعللقہ خبریں