افغانستان کے تین بڑے شہروں میں سرکاری دستوں اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں

امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان ملک کے مخلتف حصوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے

1685494
افغانستان کے  تین بڑے شہروں میں سرکاری دستوں اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں

افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے اہم شہر لشکرگاہ میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔

اس وقت طالبان افغان صوبے ہلمند، قندھار اور ہرات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور جنگجوؤں کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ تجزہ کاروں کا خیال ہے کہ لشکر گاہ پر قبضہ طالبان کے لیے ایک بہت بڑی علامتی کامیابی ہوگی۔

لشکر گاہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی جانب نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان ملک کے مخلتف حصوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے۔

اگر لشکر گاہ افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا تو یہ سنہ 2016 کے بعد طالبان کے کنٹرول میں آنے والا پہلا صوبائی دارالخلافہ ہو گا۔

اس کے علاوہ افغانستان کے مغربی شہر ہرات اور جنوب میں صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ میں شدید لڑائی کے بعد طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان بڑے شہروں کے مختلف حصوں پر قابض ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب افغان سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ کچھ جگہوں پر قبضے کے بعد کل سے طالبان جنگجوؤں کو ان شہروں سے واپس پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

مغربی شہر ہرات میں افغان حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شہر کے اندر لڑائی جاری ہے لیکن اُن کے مطابق گذشتہ رات سے طالبان کے کئی ٹھکانوں پر فضائی بمباری بھی کی گئی ہے اور اُن کی شہر میں داخلے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب طالبان ترجمان کا دعویٰ ہے کہ اُن کے جنگجو آج بھی ہرات شہر میں موجود ہیں اور اُن کے صرف پانچ جنگجو افغان فورسز کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے ہرات اور ہلمند میں افغان فورسز کو بھاری نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے گئے ہیں۔



متعللقہ خبریں