رخائن مسلمانوں کی حالت زار بدستور برقرار

مسلمانوں کی اکثریت کے آباد ہونے والے ماؤنگ دا  کے بعض دیہاتوں کے مکانات کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ  تا حال جاری ہے

895821
رخائن مسلمانوں  کی حالت زار بدستور برقرار

رخائن کے   مسلمانوں  کی اپنے گھر بار کو واپسی کے  حوالے سے متضاد اعلانات کیے جا رہے ہیں تو  انہی  ایام میں  روہنگیا مسلمانوں کے مکانات کو نذر آتش کیے جانے  کی حرکتوں کے جاری ہونے کا بھی  پتہ چلا ہے۔

با وثوق  ذرائع  سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق  رخائن مسلمانوں کے  خلاف پر تشدد واقعات کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔

اسی ذرائع کے مطابق  علاقے میں  پر تشدد واقعات کے جنم لینے والے  اور مسلمانوں کی اکثریت کے آباد ہونے والے ماؤنگ دا  کے بعض دیہاتوں کے مکانات کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ  تا حال جاری ہے۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیشی انتظامیہ روہنگیا مسلمانوں  کو اپنی سر زمین کو لوٹنے کی  بار ہا  اپیل کر  چکا ہے۔

اس حوالے سے میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں  کے درمیان 23 نومبر کو ایک معاہدے پر دستخط  ہوئے تھے۔

معاہدے کے مطابق  میانمار لوٹنے کے خواہاں مہاجرین کو  بنگلہ دیش آنے سے قبل میانمار میں ہی آباد ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرنا ہو گا  تا ہم  ،  ان کی ایک بڑی تعداد کا میانمار میں  اندراج نہ ہونا اس حوالے سے   سنگین مسائل  کھڑے کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان  کردہ آخری اعداد و شمار کے مطابق  25 اگست سےابتک  پر تشدد واقعات سے راہ فرار  اختیار کرنے  والے 6 لاکھ 55 ہزار مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔

1970 کی دہائی میں رخائن میں تقریباً 20 لاکھ مسلمان آباد ہونے کا تخمینہ  لگایا گیا ہے  تو تواتر سے حملوں کے باعث اس وقت   علاقے میں ان کی تعداد  ساڑھے تین لاکھ سے بھی کم ہو گئی ہے۔



متعللقہ خبریں