رخائن مسلمانوں کی حالت زار بدستور برقرار
مسلمانوں کی اکثریت کے آباد ہونے والے ماؤنگ دا کے بعض دیہاتوں کے مکانات کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ تا حال جاری ہے
رخائن کے مسلمانوں کی اپنے گھر بار کو واپسی کے حوالے سے متضاد اعلانات کیے جا رہے ہیں تو انہی ایام میں روہنگیا مسلمانوں کے مکانات کو نذر آتش کیے جانے کی حرکتوں کے جاری ہونے کا بھی پتہ چلا ہے۔
با وثوق ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق رخائن مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔
اسی ذرائع کے مطابق علاقے میں پر تشدد واقعات کے جنم لینے والے اور مسلمانوں کی اکثریت کے آباد ہونے والے ماؤنگ دا کے بعض دیہاتوں کے مکانات کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیشی انتظامیہ روہنگیا مسلمانوں کو اپنی سر زمین کو لوٹنے کی بار ہا اپیل کر چکا ہے۔
اس حوالے سے میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کے درمیان 23 نومبر کو ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
معاہدے کے مطابق میانمار لوٹنے کے خواہاں مہاجرین کو بنگلہ دیش آنے سے قبل میانمار میں ہی آباد ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرنا ہو گا تا ہم ، ان کی ایک بڑی تعداد کا میانمار میں اندراج نہ ہونا اس حوالے سے سنگین مسائل کھڑے کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کردہ آخری اعداد و شمار کے مطابق 25 اگست سےابتک پر تشدد واقعات سے راہ فرار اختیار کرنے والے 6 لاکھ 55 ہزار مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔
1970 کی دہائی میں رخائن میں تقریباً 20 لاکھ مسلمان آباد ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے تو تواتر سے حملوں کے باعث اس وقت علاقے میں ان کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے بھی کم ہو گئی ہے۔
متعللقہ خبریں
انڈونیشیا، آتش فشاں کے پھٹنے سے جانی نقصان میں مزید اضافہ
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 50 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے ہیں