ہانگ کانگ میں طلبا کے جمہوریت کے حق میں مظاہرے
چین کے زیر کنٹرول میں ہانگ کانگ میں طلبا نے جمہوریے کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ یونیورسٹی و کالج کے طلبا کے ساتھ اب ہائی اسکول کے اسٹوڈنٹس بھی احتجاج میں شامل ہو گئے، طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے
ہانگ کانگ میں طلبا نے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
چین کے زیر کنٹرول میں ہانگ کانگ میں طلبا نے جمہوریے کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
یونیورسٹی و کالج کے طلبا کے ساتھ اب ہائی اسکول کے اسٹوڈنٹس بھی احتجاج میں شامل ہو گئے، طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
ہفتے کو پولیس نے سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولنے والے کئی طلبا کو حراست میں لے لیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مظاہروں کے انسداد کی خصوصی پولیس نے ہانگ کانگ میں حکومتی صدر دفتر پر دھاوا بول کر دھرنا دینے والے کئی طلبا کو حراست میں لے لیا۔
یہ مظاہرین ہانگ کانگ میں حقیقی جمہوری اصلاحات کے متمنی ہیں۔ پولیس نے اپنی کارروائی سے قبل حکومتی ہیڈکوارٹرز میں گھس جانے والے مظاہرین کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری احاطے کو خالی کر دیں۔ مظاہرین نے پولیس کی وارننگ و ہدایت کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس انکار کے بعد پولیس نے جب کارروائی شروع کی تو اسے 150 کے قریب مظاہرین کی زبردست مزاحمت کا سامنا رہا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 29 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری پو پولیس کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔
متعللقہ خبریں
انڈونیشیا، آتش فشاں کے پھٹنے سے جانی نقصان میں مزید اضافہ
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 50 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے ہیں