یہودی وزیرہ کا قبلہ اول کی تصویر کا حامل لباس موضوع اعتراض بن گیا
اسرائیلی حکومت میں شامل وزیرہ برائے کھیل وثقافت ’میری ریگیو‘ نے حال ہی میں کانز نامی ایک فلمی تقریب میں تاریخی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی تصویر پرمبنی لباس زیب تن کرکے ایک نئی اشتعال انگیزی کا ارتکاب کیا ہے
اسرائیلی حکومت کی جانب سے قبلہ اول کی بے حرمتی کےبہانےاسرائیل کی ایک وزیرہ نے تاریخی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی تصویر پرمبنی لباس زیب تن کرکے ایک نئی اشتعال انگیزی کا ارتکاب کیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
خبرکے مطابق اسرائیلی حکومت میں شامل وزیرہ برائے کھیل وثقافت ’میری ریگیو‘ نے حال ہی میں کانز نامی ایک فلمی تقریب میں متنازعہ لباس پہن کر شرکت کی۔
بتایا گیا ہے کہ خاتون وزیر ثقافت و کھیل ایک ثقافتی تقریب میں مسجدالا قصیٰ اور پرانے بیت المقدس کی تصویر والا لباس پہن کر شرکت کی۔
یہ تقریب بین الاقوامی نوعیت کی تھی جس میں ’ارواح اسماعیل‘ نامی ایک فلم کی بھی نمائش کی گئی۔
اسرائیلی وزیرہ سے جب پوچھا گیا کہ اس نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی تصویر والا لباس کیوں پہن رکھا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ وہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی 50 ویں سالگرہ منا رہی ہیں اس لیے القدس پرقبضے کی سلور جوبلی کی مناسبت سے اُس نے ایسا لباس تیار کرایا ہے۔