پاکستان کی روایتی شراب جو آج بھی کشید ہوتی ہے:ایک رپورٹ

شمال مغربی پاکستان کے کچھ پہاڑی علاقوں میں روایتی شراب کی تیاری کا رواج اس خطے میں اسلام کے آنے سے بھی پہلے سے پایا جاتا ہے جبکہ وہاں ہر سال اس کا تہوار بھی ہوتا ہے

394616
پاکستان کی روایتی شراب جو آج بھی کشید ہوتی ہے:ایک رپورٹ

شمال مغربی پاکستان کے کچھ پہاڑی علاقوں میں روایتی شراب کی تیاری کا رواج اس خطے میں اسلام کے آنے سے بھی پہلے سے پایا جاتا ہے۔
جبکہ ہر سال ان علاقوں میں شراب کی تیاری کا سالانہ تہوار بھی منایا جاتا ہے۔
شیر قلعہ نامی علاقہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں واقع ہے۔ وہاں کے رہائشی رحمت علی اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر انگور کاشت کرتے ہیں، جن سے ہر موسم خزاں میں مقامی سطح پر شراب تیار کی جاتی ہے۔ رحمت علی انگور کوٹنے کا کام ننگے پیروں سےکرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شراب کشید کرنے کا یہ عمل اپنے آباؤ اجداد سے سیکھا ہے اور میں نے پہلی مرتبہ شراب آٹھ یا نو سال کی عمر میں چکھی تھی۔
شیر قلعہ کا علاقہ گلگت سے کچھ ہی دور واقع ہے۔


چھیاسی سالہ رحمت علی وائن بنانے کا مکمل کام اپنے ہاتھوں سے کرتے ہیں۔ اس دوران وہ کسی بھی قسم کی مشینری استعمال نہیں کرتے۔
انگوروں کو الگ کرنے کے بعد انہیں سیمنٹ سے بنائے گئے ’خور‘ نامی ایک ٹینک میں ڈالا جاتا ہے، جس کے بعد گاؤں والے ننگے پیر انگوروں پر چلتے ہوئے ان کا رس نکالتے ہیں اور پھر اس رس سے شراب تیار کی جاتی ہے۔

پکول نامی خصوصی ٹوپی پہنے ہوئے رحمت علی نے مزید بتایا کہ اس علاقے کے لوگوں نے سولہویں صدی میں اسلام قبول کیا تھا۔ اس سے قبل یہ لوگ بدھ مت کے ماننے والے تھے۔ لوگوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی شراب بنانے کی اپنی روایت کو برقرار رکھا۔
انگوروں کے رس کو پتھروں سے بنائے گئے خصوصی زیر زمین حوضوں میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ کشید کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام لوگوں کو یہ مشروب پینے کی اجازت نہیں ہوتی کیونکہ اسے ہضم کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ شراب اور الکوحل پیار اور انسانیت کو بڑھاتے ہیں۔
اس خطے میں بڑی تعداد میں اسمٰعیلی بھی آباد ہیں لیکن شیعہ اور سنی بھی الکوحل کی تیاری میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ صابری اللہ نامی ایک مقامی سنی مسلمان نے کہا کہ شراب کی تیاری پہاڑوں کا ورثہ ہے اور وہ کسی بھی صورت اسے ترک کرنا نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے اور یہ مرتے دم تک قائم رہے گا۔

مقامی پولیس بھی شراب کی تیاری کے اس عمل کے بارے میں اس وقت تک آنکھیں بند کیے ہوئے ہےکیونکہ وہ خود بھی اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
موجودہ آغا خان نے اپنے پیروکاروں کو تلقین کر رکھی ہے کہ وہ پاکستانی قوانین کا احترام کرتے ہوئے الکوحل والے مشروبات کی تیاری سے دور رہیں۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں