ہوپ ڈائمنڈ:جس کا ہوا نحوست سے وہ برباد ہوا

ایک قدیم بھارتی لوک داستان کے مطابق ایک بڑا نیلا ہیرا دیوی سیتا سے چرایا گیا تھاجس کی وجہ سے یہ نحوست اور موت کی علامت بن گیا اور جس کے پاس بھی گیا اسے برباد کرکے رکھ دیا

355154
ہوپ ڈائمنڈ:جس کا ہوا نحوست سے وہ برباد ہوا

ایک قدیم بھارتی لوک داستان کے مطابق ایک بڑا نیلا ہیرا دیوی سیتا سے چرایا گیا تھاجس کی وجہ سے یہ نحوست اور موت کی علامت بن گیا اور جس کے پاس بھی گیا اسے برباد کرکے رکھ دیا۔
اس ہیرے کا نام ہوپ ڈائمنڈ ہے اور دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں، نوابوں اور امراء کے پاس سے ہوتے ہوئے اب یہ امریکی تحقیقاتی اور آثار قدیمہ کے ادارے سمتھ سونین انسٹیٹیوٹ کی ملکیت بن چکا ہے۔
روایات کے مطابق یہ ہیرا قدیم بھارت کے دورے پر آنے والے ایک شخص ٹیور نیئر نے دیوی سیتا کے ماتھے سے چرایا اور اسے فرانس لے گیا۔
کہتے ہیں کہ ہیرے کی نحوست کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب ٹیورنئیر عمر کے آخری حصے روس کے لئے سفر کررہا تھا تو جنگلی کتوں نے اسے پھاڑ کھایا۔ یہ شخص ایک فرانسیسی سنار تھا اور اس کی موت سے پہلے فرانسیسی حکمران لوئی XIV نے یہ ہیرا دیگر 44 ہیروں کے ساتھ خرید لیا تھا۔
ہیرا اقتدار کے ساتھ منتقل ہوتا ہوا لوئی XVI تک پہنچالیکن فرانسیسی انقلاب کے دوران اس حکمران اور اس کی ملکہ میری اینٹوئنٹ کا سر باغیوں نے سرعام قلم کردیا۔


اسی طرح کی دیگر خوفناک کہانیاں بھی اس ہیرے کے ساتھ منسلک ہیں لیکن اس کے باوجود اسے ’ہوپ ڈائمنڈ‘ یعنی امید کا ہیرا کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کے متعلق ایک رائے یہ بھی ہے کہ فرانس سے یہ ہیرا چوری ہونے کے بعد لندن پہنچا اور مختلف امراء کے ہاتھوں فروخت ہوتا رہا اور بالآخر 1939 میں یہ ہینڈری فلپ ہوپ نامی شخص کی ملکیت بن گیاجس کی وجہ سے اسے ہوپ ڈائمنڈ کہا جاتا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں