ڈولی کی ڈولی

ڈولی کی ڈولی: ایک چکر باز دلہن کی کارستانیاں

198795
ڈولی کی ڈولی

فلم" ڈولی کی ڈولی " اس سوال کو جواب ہے کہ ایک پارسی ، ایک مسلم، ایک ہریانہ جٹ ، ایک سردار ، ایک پنجابی اور ایک دلی کے پولیس اہلکار میں جو ایک چیز مشترک ہے وہ صرف ڈولی یعنی ایک لٹیری دلہن ہے ۔

ڈولی کی ڈولی میں لٹیری یا بھاگنے والی دلہن کا کردار سونم کپور نے ادا کیا ہے ۔ دلہن ڈولی ہر طرح کی شادی میں ڈھل جاتی ہے اور سہاگ رات میں محبت کی سوغات دودھ پیش کر تی ہے ۔ اس دودھ میں نیند کی گولیاں ملی ہوتیں تاکہ دولہا گہری نیند سوجائے اور جیسے ہی وہ سوتا ہے دلہن دولہے کے علاوہ باقی سب مال دول سمیٹ کر رفو چکر ہو جاتی ہے۔
پوری فلم ڈولی کی چکر بازیوں سے بھری ہے ۔ اس کے لئے عمر ،مذہب اور ذات کی کوئی پابندی نہیں لیکن سہاگ رات پر مکمل پابندی اسے پسند ہے۔
ہر فرار کے بعد سونم کا مجرم خاندان اکٹھا ہوتا ہے اور ایک ٹائٹل سانگ پر ناچتا نظر آتا ہے۔ اس کے بعد مزید دولہوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔
اس مرحلے پر ایک سخت گیر پولیس افسر روبن سنگھ " پلکٹ شرما" کا کردار سامنے آتا ہے جو اس دلہن کو گرفتار کرنے کے کام کا بیڑہ اٹھاتا ہے لیکن رفتہ رفتہ خود اس سیریل دلہن کی محبت میں گرفتار ہوتا چلا جاتا ہے۔
فلم کی کہانی اس میں بیان کردہ دھوکے بازی کی طرح سادہ ہے ، پلاٹ کے ساتھ کوئی پیچیدہ کردار ،پس پردہ کہانی یا گہرا راز جُڑا دکھائی نہیں دیتا۔
ڈاکو ڈولی اور اس کی مجرمانی سرگرمیوں کے پس منظر کی کمی، جہیز کے لالچی دوبے جی، پیار کے بخار میں مبتلا راجو اور آلو پراٹھا بنانے والی ماں جیسے کردار فلم بین کو ان کے مقاصد کا اندازہ لگانے میں مدد دیتے ہیں۔
فلم کے رائٹر اوما شنر سنگھ ہیں۔ اسکرپٹ میں انہوں نے ڈولی کے ماضی کی مختصر تصویر دکھائی ہے جس سے اس کردار کے رجحان کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔فلم میں ڈولی اپنی مجرمانہ کاروائیوں سے لطف اندوز ہوتی نظر اتی ہے اور یہی چیز اس کے کردار کو ہائی لائٹ کرتی ہے۔
فلم میں سادہ انداز میں شادی اور مردانہ بالادستی کے نظام کے منافقانہ عناصر پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
فلم میں سونم کپور کا کردار روایتی بگڑی ہوئی لڑکیوں کے کردار سے مختلف ہے ۔
فلم میں مزاح کا عنصر بہت کم مقامات پر ہنسنے پر مجبور کرتا ہے فلم میں گدگدا دینے والے عنصر کی کمی ہے۔ مجموعی طور پر فلم کے ہر کردار کی اداکاری اچھی ہے۔
جہاں تک ساونڈ تریک کی بات ہے تو سونم اور انیل کپور فلم کمپنی نے ایک نیا رجحان ایجاد کیا ہے تاہم شاعری اور موسیقی بہت زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔
مختصر یہ کہ اگر ڈولی کی ڈولی میں پسند کرنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں تو اس کے ساتھ ساتھ اس میں ناپسند کرنے کے لیے بھی کچھ زیادہ نہیں


ٹیگز:

متعللقہ خبریں