شہنشاہ جذبات دلیپ کمارفنِ اداکاری کا عہد ساز نام

سن 1922 میں پشاور کے قصہ خوانی بازار میں پھلوں کے تاجر لالہ غلام سرور کے ہاں پیدا ہونے والے یوسف خان عرف دلیپ کمار نے اپنی فنی زندگی کا آغاز 1944 کی فلم جوار بھاٹا سے کیا تھا

146194
شہنشاہ جذبات دلیپ کمارفنِ اداکاری کا عہد ساز نام

سن 1922 میں پشاور کے قصہ خوانی بازار میں پھلوں کے تاجر لالہ غلام سرور کے ہاں پیدا ہونے والے یوسف خان نے اپنا تعلیمی سفر آبائی شہر میں ہی مکمل کیا اور اپنے والد کے ساتھ کاروبار سے منسلک ہوگئے، 1935 میں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی منتقل ہوگئے, 1943 میں وہ بھارتی فلم ساز ادارے بمبے ٹاکیز کے ساتھ منسلک ہوئے اور 1944 میں اسی بینر تلے بننے والی فلم جوار بھاٹا سے اپنے فنی سفر کا آغاز کرکے اب تک آنے والی ہر نسل کو اپنا گرویدہ بنالیا۔
بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن سے لے کر شاہ رخ خان تک ہر اداکار نے انہیں اپنا استاد مانا اور ان کے انداز کی نقل کی۔
6عشروں پر محیط فلمی سفر کے دوران دلیپ کمار نے مجموعی طور پر صرف 63 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے لیکن انہوں نے ہر کردار میں اپنے آپ کو مکمل طور پر ضم کرلیا۔ اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ لانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے فلم ’كوہ نور‘ میں ایک نغمے میں موسیقار کا کردار نبھانے کے لئے کئی برسوں تک استاد عبدالحلیم جعفرخاں سے ستار بجانا سیکھا، اسی طرح نیا دور‘ بننے کے دوران بھی انہوں نے تانگہ چلانے کی باقاعدہ تربیت لی, فنی خدمات کی بدولت جہاں بھارت میں انہیں کئی اعزاز و اکرام سے نوازا گیا وہیں پاکستان نے بھی ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز نشان پاکستان سے سرفراز کیا۔


یوں تو دلیپ نے کئی اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا لیکن ان کی جوڑی مدھوبالا کے ساتھ سب سے زیادہ مقبول رہی، حقیقی زندگی میں بھی دونوں اتنے قریب تھے کہ نوبت شادی تک جاپہنچی تھی لیکن تقدیر کو یہ منظور نہ تھا اور برصغیر کے شہنشاہ جذبات نے خود سے 22 برس چھوٹی سائرہ بانو کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئےاور دونوں کی جوڑی آج بھی قائم و دائم ہے۔ اب طبیعت کی ناسازی کے باعث ان کی سرگرمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں لیکن برصغیر کے کروڑوں عوام کے لئے ان کی فلمیں روز اول ہی کی طرح مقبول ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں