امریکہ: ہم، غزّہ کو براستہ سمندر امدادی سامان پہنچانے کے لئے کام کر رہے ہیں

پہلے مرحلے کا امدادی سامان بھی امریکہ کی کوششوں سے علاقے میں پہنچا ہے اور اب امریکہ اس کام میں مزید بہتری لانے کے لئے بھی کوششیں کر رہا ہے: میتھیو مِلر

2114132
امریکہ: ہم، غزّہ کو براستہ سمندر امدادی سامان پہنچانے کے لئے کام کر رہے ہیں

امریکہ نے کہا ہے کہ ہم، غزّہ کو براستہ سمندر امدادی سامان پہنچانے کے موضوع پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلر نے معمول کی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکہ غزّہ کی یومیہ ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حالیہ ایک ہفتے سے فضاء سے امدادی سامان علاقے میں اُتار رہا ہے۔ مزید امداد کی فراہمی کے لئے ہم نے بحری راستے کا بھی جائزہ لیا ہے۔

غزّہ تک امدادی سامان کی رسائی کے معاملے میں معمولی بہتری آئی ہے۔ بحری راستہ زمینی راستے کا نعم البدل تو نہیں ہو گا لیکن امداد کی ترسیل میں کردار ضرور ادا کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم امداد کے لئے زمینی راستہ کھولے جانے پر دباو ڈالتے رہیں گے"۔

ملّر نے غزّہ میں امدادی سامان  کی رسائی میں معمولی بہتری کا دعوی کیا اور کہا ہے کہ پہلے مرحلے کا امدادی سامان بھی امریکہ کی کوششوں سے علاقے میں پہنچا ہے اور اب امریکہ اس کام میں مزید بہتری لانے کے لئے بھی کوششیں کر رہا ہے۔ اس حوالے سے ہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائڈن نے غزّہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ کے قیام کے احکامات جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس عارضی بندرگاہ کے ذریعے براستہ سمندر غزّہ میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا لیکن امریکی فوجی علاقے میں نہیں اتریں گے۔  یہ بندرگاہ علاقے میں بھاری مقدار میں امدادی سامان کے داخلے کو یقینی بنائے گی تاہم اسرائیل کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ اسرائیل کو غزّہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینی چاہیے اور اس  امدادی سامان کی تقسیم کرنے والے رضاکاروں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔

اس دوران  روزنامہ یڈیوٹ آہرونوٹ کے مطابق اسرائیل جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ سے ایک بندرگاہ خریدنے  کے کوشش کر رہا ہے۔ اس بندرگاہ کا مقصد ہائفا بندرگاہ پر حملے کے امکان کا سدّباب کرنا، اسرائیل آنے والی امریکی درآمدات کی حفاظت کرنا اور امریکہ کی طرف سے غزّہ کے ساحل پر  متوقع  بندرگاہ کے سامان کے لئے چیک پوائنٹ کا فریضہ ادا کرنا  ہو گا۔



متعللقہ خبریں