ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے الکحل اورمیٹھے مشروبات پرعالمی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ دنیا بھر میں ہر سال 2.6 ملین افراد شراب نوشی کی وجہ سے اور 80 لاکھ سے زائد افراد غیر صحت بخش خوراک کی وجہ سے مرتے ہیں

2072997
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے  الکحل اورمیٹھے مشروبات پرعالمی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے غیر صحت بخش مصنوعات جیسے الکحل اور چینی سے میٹھے مشروبات پر عالمی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ دنیا بھر میں ہر سال 2.6 ملین افراد شراب نوشی کی وجہ سے اور 80 لاکھ سے زائد افراد غیر صحت بخش خوراک کی وجہ سے مرتے ہیں، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ الکحل اور غیر الکوحل مشروبات پر ٹیکس عائد کرنے سے ان اموات کو کم کریں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسے مشروبات پر ٹیکس لگانے والے نصف ممالک پینے کے پانی پر بھی ٹیکس لگاتے ہیں اور ڈبلیو ایچ او اس کے برعکس تجویز کرتا ہے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 108 ممالک ان مشروبات پر ٹیکس عائد کرتے ہیں، تاہم یہ بات نوٹ کی گئی کہ دنیا بھر میں اوسط استعمال پر ٹیکس مشروبات کی قیمتوں کا صرف 6.6 فیصد بنتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرز میں سے ایک ڈاکٹر روڈیگر کریچ نے بیان میں کہا، "غیر صحت مند مصنوعات پر ٹیکس لگانے سے صحت مند آبادی پیدا ہوتی ہے۔ بیماری اور وزن میں کمی کے ساتھ ساتھ حکومتوں کو عوامی خدمات فراہم کرنے کے لیے آمدنی پیدا ہوتی ہے۔ تشدد اور ٹریفک حادثات کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

بیان میںکہا گیا ہے کہ  الکحل سے متعلقہ بیماریوں سے ہونے والی اموات لتھوانیا جیسے ممالک میں کم ہوئیں، جنہوں نے شراب نوشی کو کم کرنے کے لیے 2017 میں الکحل ٹیکس میں اضافہ کیا۔

یہ تجویز کرتے ہوئے کہ تمام چینی میٹھے اور الکوحل والے مشروبات پر کھپت ٹیکس لاگو کیا جانا چاہیے، ڈبلیو ایچ او نے ممالک کی مدد کے لیے الکحل ٹیکس کی پالیسیوں پر تکنیکی رہنمائی شائع کی ہے۔



متعللقہ خبریں