سویڈن میں قرآن سوزی پر عالمِ اسلام کی طرف سے ردعمل

سویڈن میں متعصب سیاست دان راسموس پیلوڈین کی طرف سے قرآنِ کریم کے خلاف گستاخانہ کاروائی  کے بعد عالمِ اسلام کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے

1936226
سویڈن میں قرآن سوزی پر عالمِ اسلام کی طرف سے ردعمل

ڈنمارک کے انتہائی  متعصب سیاست دان راسموس پیلوڈین  کی طرف سے، ترکیہ کے اسٹاک ہوم سفارت خانے کے سامنے اور سویڈش حکام کی اجازت سے، قرآنِ کریم کے خلاف گستاخانہ کاروائی  کے بعد عالمِ اسلام کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان وزارت خارجہ نے اسے  ایک " کریہہ واقعہ " قرار دیا اور جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس  بے حس اور اشتعالی کاروائی نے دنیا بھر میں ڈیڑھ بلین سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اس نوعیت کے اقدامات کو اظہارِ بیان کی آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اردن وزارت خارجہ نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ سویڈن میں، پُر امن زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے اور شدت و نفرت کو ہوا دینے والا یہ اقدام ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی شدت سے مذمت کرتے ہیں۔

کویت کے وزیر خارجہ سلیم عبداللہ الجابر الصباح نے بھی واقعے کی مذمت کی اور متنبہ کیا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات مسلمانوں کو مشتعل کریں گے۔

متحدہ عرب امارات  کی وزارت خارجہ نے بھی اس اشتعالی کاروائی کی مذمت کی اور کہا ہے کہ ادیان اور ان کے مقدسات کی بے ادبی کر کے نفرت کو ہوا دینے سے باز رہنا چاہیے۔

سعودی عرب وزارت خارجہ نے بھی جاری کردہ تحریری  بیان میں سویڈش حکام کے ایک انتہائی متعصب  شخص کو قرآنِ کریم سوزی کی اجازت دینے کی شدت سے مذمت کی ہے۔

ایرام وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کینانی نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسین تاتار نے بھی کہا ہے سویڈن میں اسلام پر کئے گئے حملے نے عالمی امن کے نیچے ڈائینامیٹ  رکھ دیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحیٰ نے بھی کہا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی طرف سے متعدد دفعہ کئے گئے اشتعالی اقدامات مسلمانوں کو اور ان کے مقدسات کو ہدف بنا رہے ہیں۔

طحیٰ نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا،کینے، نفرت اور غیر ملکیوں سے دشمنی کس قدر خوفناک درجے پر پہنچ چُکی ہے حالیہ قرآن سوزی    اس کی ایک کھُلی مثال ہے۔

عالمی مسلمان علماء یونین نے بھی واقعے کی شدت سے مذمت کی اور عالمِ اسلام کے حکمرانوں سے ایک مصّمم روّیے کاا ظہار کرنے اور امتِ مسلمہ  کے مقدسات کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔

بین الاقوامی ڈیموکریٹس یونین نے بھی جرمنی کے شہر کولن میں جاری کردہ پریس بیان میں اس کریہہ اقدام کی مذمت ہے ۔



متعللقہ خبریں