امریکی اور روسی وزرا خارجہ کی ایجنڈے کے معاملات پر اہم بات چیت

ہم روسی حملے ختم ہونے تک یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے، امریکہ

1861468
امریکی اور روسی وزرا خارجہ کی  ایجنڈے کے معاملات پر اہم بات چیت

امریکی وزیر خارجہ  انٹونیو  بلنکن نے روسی ہم منصب سرگئے لاوروف  سے    ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

بلنکن نے  جاپانی وزیر خارجہ  ہیاشی یوشی ماسا  کے ساتھ بین الاوفود مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔

روسی  وزیر سرگئے لاوروف سے  روس۔ یوکیرین جنگ چھڑنے کے بعد پہلی بار  ٹیلی فونک گفتگو کرنے کا ذکر کرنے والے بلنکن نے بتایا کہ "ہم نے  مخلصانہ اور براہ راست  بات کی ہے، برٹنی گرینر اور  پال وہیلان  کی رہائی  کے لیے ہماری  پیش کردہ  پیشکش کو قبول  کرنے   پر کریملن سے اصرار  پر زور دیا  ہے۔

ملاقات میں بلنکن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس کو یوکرین کے اناج کی برآمد کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا، "ہماری یوکرین میں  سفیر بریجٹ برنک آج صبح اودیسا پورٹ میں تھیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اناج کو بحری جہازوں پر لادا گیا ہے اوریہ رخت سفر باندھنے  کے لیے تیار ہیں، روس یہاں جو اقدامات کرے گا وہ پوری دنیا کے لیے بہت اہم ہیں۔"

روس کے  یوکرین کے کچھ حصوں کا الحاق کرنے کی تیاری میں ہونے کے اشاروں کے بھی  اس ملاقات میں  ایجنڈے میں آنے کا ذکر کرنے والے امریکی وزیر نے کہا، "دنیا کبھی بھی الحاق کو قبول نہیں کرے گی۔ اگر روس ان منصوبوں کو جاری رکھتا ہے تو ہم اضافی پابندیاں عائد کر دیں گے۔"

بلنکن نے نشاندہی کی کہ وہ روسی حملے ختم ہونے تک یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

روسی وزیر خارجہ لاوروف  کا بھی  کہنا ہے کہ انہوں نے بلنکن کے ساتھ یوکرین کی صورتحال اور خوراک کے عالمی مسئلے پر فون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ملاقات کے دوران جہاں یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، لاوروف نے دونیتسک عوامی جمہوریہ، لوہانسک عوامی جمہوریہ اور یوکرین کی سرزمین پر کئے گئے خصوصی فوجی آپریشن کی روشنی میں روس کے اصولی نقطہ نظر کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تمام اہداف کوپورا کیا جائیگا۔

ملاقات میں جہاں عالمی غذائی تحفظ کے شعبے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، لاوروف نے بلنکن کو 22 جولائی کو استنبول میں اناج کے حوالے سے ہونے والے "پیکیج" معاہدوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا، "امریکی پابندیاں صورتحال کو پیچیدہ بناتی ہیں اور امریکہ نے  اقوام متحدہ  کی جانب سے روسی اشیائے خوردونوش کی ترسیل کو ضروری استثنیٰ  پر دیے  گئے وعدوں پر  عمل درآمد نہیں کیا۔

ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور زیر حراست روسی اور امریکی شہریوں کے تبادلے پر "پرسکون سفارت کاری کے انداز میں پیشہ ورانہ بات چیت کو آگے بڑھانے" کی تجویز پیش کی گئی۔



متعللقہ خبریں