عالمی عدالت انصاف نے جاسوس کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرتے ہوئے اس کی بریت اور بھارت حوالگی کی درخواست مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت سے سنائی گئی سزا ختم نہیں ہوگی

1237535
عالمی عدالت انصاف نے جاسوس کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن جادھو کیس میں پاکستان کی فتح ہوئی ہے۔

پاکستان میں کلبھوشن جادھو کی سزا کے خلاف بھارتی اپیل پر آئی سی جے کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے 21فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرتے ہوئے اس کی بریت اور بھارت حوالگی کی درخواست مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت سے سنائی گئی سزا ختم نہیں ہوگی، وہ پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا تاہم پاکستان اسے قونصلر رسائی فراہم کرے ۔ عالمی عدالت انصاف نے مزید کہاکہ پاکستان اپنی ذمہ دار ی نبھاتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی سزا پر نظرثانی اور دوبارہ غور کیلئے اپنی منشا کے مطابق راستہ اپنائے اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ حتمی فیصلہ ہونے تک یادیو کی سزا پر عملدرآمد نہ ہو ۔

بدھ کوعالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف نے نیدر لینڈ کے شہر دی ہیگ میں پاکستانی وقت کے مطابق شام چھ بجے پیس پیلس میں فیصلہ سنایا۔ یاد رہے کہ کلبھوشن یادیو کا کیس دو سال سے زائد عرصہ عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت رہا۔ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ فیصلے کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی اور قرار دیا کہ کلبھوشن یادیو کی سزا ختم نہیں ہوگی اور وہ پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔

عالمی عدالت نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کوملٹری کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کوکالعدم قراردینے کی استدعا مستردکرتے ہوئے واضح کیاکہ عدالت اس معاملے پر غورنہیں کرسکتی کیونکہ اس حوالے سے عدالت کادائرہ کار محدود ہے عالمی عدالت انصاف نے کلبھوش یادیو کے پاس حسین مبارک پٹیل کے نام سے موجود پاسپورٹ کو اصلی قرار د یتے ہوئے کہا کہ دوران سماعت بھارت یہ واضح کرنے میں ناکام رہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس 2 پاسپورٹ کیوں اور کیسے تھے۔ جج نے مزید کہاکہ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی مانگی ہے جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو دہشت گردی کےلئے پاکستان بھیجا اس لئے اس کو قونصلر رسائی کا حق حاصل نہیں۔

 جج نے کہاکہ ویانا کنونشن جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا اس لئے پاکستان کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی فراہم کرے۔ عالمی عدالت انصاف نے عدالت کے دائر ہ اختیار کے حوالے سے پاکستانی موقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ بھارتی اپیل کی سماعت عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار میں ہے۔

عدالت نے مزید کہاکہ حکومت پاکستان کلبھوشن یادیو کی سزا پرموثر نظرثانی اوردوبارہ غور کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اوراگرضروری ہوتوا س ضمن میں قانون سازی بھی کی جائے ،پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ کلبھوشن یادیوکوبلاتاخیر اپنے حقوق سے آگاہ کرتے ہوئے اسے ویاناکنونشن کے تحت قونصلر رسائی فراہم کی جائے، عدالت نے یہ بھی کہاکہ اس معاملے کے مناسب حل کیلئے پاکستان اپنی مرضی ومنشا کے مطابق طریقہ کار اپنا کر سزا پرنظر ثانی اورفیصلے پرعملد رآمد روکنے کے بارے میں غورکرے۔



متعللقہ خبریں