یورپ کے بری الذّمہ رہنے لیکن ایران کے ذمہ داریاں پوری کرتے رہنے کی توقع نہیں کی جائے گی: لاورینٹیو

ہم ایران کو ایک اسٹریٹجک اور دوست ملک کی حیثیت سے دیکھتے ہیں، یہ توقع نہیں رکھی جائے گی کہ یورپی ممالک تو جوہری سمجھوتے کی ذمہ داریوں سے برّی الذمہ رہیں لیکن ایران یک طرفہ شکل میں ان ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہے: الیگزینڈر لاورینٹیو

1233172
یورپ کے بری الذّمہ رہنے لیکن ایران کے ذمہ داریاں پوری کرتے رہنے کی توقع نہیں کی جائے گی: لاورینٹیو

روس کے صدر ولادی میر پوتن کے نمائندہ خصوصی الیگزینڈر لاورینٹیو نے کہا ہے کہ یہ توقع نہیں رکھی جائے گی کہ یورپی ممالک تو جوہری سمجھوتے کی ذمہ داریوں سے برّی الذمہ رہیں لیکن ایران یک طرفہ شکل میں ان ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق  لاورینٹیو نے، مغربی القدس  میں 25 جون کو منعقدہ امریکہ۔روس۔ اسرائیل سہ فریقی سلامتی اجلاس  سے متعلق ایرانی فریق کو معلومات فراہم کرنے کے لئے تہران کا دورہ کیا۔

تہران میں اپنی مصروفیات کے دوران انہوں نے  ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی شمہانی کے ساتھ ملاقات کی اور کہا ہے کہ سہ فریقی اجلاس میں ہم نے امریکی اور اسرائیلی حکام سے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ہم ایران کو ایک اسٹریٹجک اور دوست ملک کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔

امریکہ کی ایران کے خلاف 'انتہائی دباو ' کی پالیسی کی بھی مخالفت کرنے کا ذکر کرتے ہوئے  انہوں نے کہا ہے کہ "ایران کے کردار اور مفادات کو پیش نظر رکھے بغیر علاقے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔

امریکہ کی یک طرفہ  دست برداری کے بعد جوہری سمجھوتے کی مبہم صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے لاورینٹیو نے کہا ہے کہ ایسے حالات میں کہ جب دیگر ممالک اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے تہران سے یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ مفادات حاصل کئے بغیر یک طرفہ شکل میں سمجھوتے کا اطلاق کرنا جاری رکھے۔

تاہم ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی شمہانی نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطی میں اسلحے کی فروخت کو بڑھانے کے لئے علاقائی  عدم استحکام  میں اضافے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایران علاقائی عدم استحکام کے سدباب  کے لئے سیاسی و دفاعی تدابیر اختیار کرنے اور اپنے مفادات اور سلامتی کے محکم دفاع کو جاری رکھے گا۔

شمہانی نے کہا ہے کہ ایران اور روس کے باہمی تعلقات اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں اور ہم ، جوہری سمجھوتے ، ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی ڈرون کو گرائے جانے ، ایران کی شام میں موجودگی اور برطانیہ کی طرف سے ایرانی پیٹرول ٹینکر کے خلاف بحری قذاقی جیسے موضوعات پر، روس کے طرزعمل کو سراہتے ہیں۔



متعللقہ خبریں