سعودی عرب نےامریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے نئے طیارے 737میکس کے طیاروں کا آرڈر منسوخ کردیا

یہ فیصلہ بوئنگ 737میکس طیاروں کے گذشتہ برس انڈونیشیا میں اور رواں برس ایتھوپیا میں پیش آنے والے فضائی حادثوں کے پیش نظر کیا گیا ہے

1232600
سعودی عرب نےامریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے نئے طیارے 737میکس کے  طیاروں کا آرڈر منسوخ  کردیا

سعودی عرب کی کم بجٹ والی ایئر لائن فلائی اے ڈیل نے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے نئے طیارے 737میکس کے 30 جہازوں کی خریداری کا آرڈر منسوح کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ بوئنگ 737میکس طیاروں کے گذشتہ برس انڈونیشیا میں اور رواں برس ایتھوپیا میں پیش آنے والے فضائی حادثوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی کمپنی نے یہ فیصلہ بوئنگ 737 میکس طیاروں کو گزشتہ برس انڈونیشیا میں اور رواں برس ایتھوپیا میں پیش آنے والے فضائی حادثوں کے پیش نظر کیا ۔طیارہ ساز کمپنی کے نئے جہاز 737 میکس کو پیش آنے والے حادثات میں مجموعی طور پر 346 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ایتھوپیا میں ہونے والے حادثے کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں ان طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور بوئنگ کمپنی اس طیارے میں موجود خامیوں کو دور کرنے پر کام کر رہی ہے ۔

اس معاہدے کی کل قیمت 5.9 بلین ڈالرز تھی لیکن سعودی ایئر لائن کو بوئنگ کمپنی کی جانب سے اس قیمت پر رعایت بھی پیش کی گئی تھی۔ بوئنگ کے طیاروں کا معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد فلائی آے ڈیل جسے سرکاری سعودی عرب ائیرلائن کنٹرول کرتی ہے اب یورپی کمپنی ایئربس کے اے320 طیاروں کا ایک بیڑہ چلائے گی۔

مارچ میں ایتھوپین ایئر لائن کی پرواز 302 ET کو ہونے والا نقصان 737 میکس طیاروں کے گذشتہ پانچ ماہ میں ہونے والے حادثوں میں دوسرا جان لیوا حادثہ تھا۔

اس ہی سے ملتا جلتا طیارہ جو انڈونیشیا کی ایئرلائن لائن ایئر کے پاس تھا وہ بھی گذشتہ برس اکتوبر میں جکارتہ کے قریب سمندر میں جا گرا تھا۔

حادثے کے تفتیش کاروں نے اپنی کوششیں طیارے کے کنٹرول کے نظام پر مرکوز کی ہیں اور بوئنگ کمپنی سافٹ ویئر کے اپ گریڈ کے لیے ریگولیٹرز کے ساتھ کام کر رہی ہے.

اس جہاز کو دوبارہ پرواز کی اجازت ملنی کی کوئی حتمی تاریخ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

گذشتہ ہفتے بوئنگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں حادثات میں ہلاک ہونے والوں کے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے 100 ملین ڈالرز ادا کرے گا۔

یہ ادائیگی کئی برسوں سے جاری ان مقدموں سے الگ ہے جو ان حادثات کے پیش نظر درج کیے گیے جن میں مشترکہ طور پر 346 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ متاثرین کے وکلا نے اس اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔



متعللقہ خبریں