سوڈان میں برسر اقتدار فوجی ھکومت اور مظاہرین کے درمیان انتقال اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سول انتظامیہ کے حوالے کرنے اور فوجی حکمرانی کی توسیع پر اٹکے ہوئے تھے، تاہم اب دونوں فریقین اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ انتقال اقتدار 3 برس میں ہوگا

1202453
سوڈان میں برسر اقتدار  فوجی ھکومت  اور مظاہرین  کے درمیان  انتقال اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا

سوڈان میں سویلین حکومت  کا تختہ  الٹنے کے بعد  اقتدار  پر قبضہ کرنے والے فوجی حکمرانوں نے اپوزیشن کے حمایت یافتہ مظاہرین سے 3 برسوں میں اقتدار مکمل طور پر سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کے معاہدے پر اتفاق کر لیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سول انتظامیہ کے حوالے کرنے اور فوجی حکمرانی کی توسیع پر اٹکے ہوئے تھے، تاہم اب دونوں فریقین اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ انتقال اقتدار 3 برس میں ہوگا۔

خیال رہے کہ سوڈانی فوج نے 4 ماہ کے عوامی احتجاج کے نتیجے میں 11 اپریل 2019 کو سابق صدر عمرالبشیر کی 30 سالہ طویل حکمرانی کو ختم کردیا تھا، لیکن اس کے باوجود عوامی احتجاج ختم نہ ہوا اور حکومت سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ مزید مضبوط ہوگیا۔

معاہدے پر اتفاق کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ملٹری کونسل کے رکن لیفٹننٹ جنرل یاسر العطا نے کہا کہ دونوں فریقین تین سال میں انتقال اقتدار پر متفق ہوگئے ہیں اور اگلے 6 ماہ کی ترجیحات میں سب سے پہلے نمبر پر ملک میں موجود مختلف مسلح جنگجو گروپوں کو امن مذاکرات کے لیے تیار کرنا ہے۔

ملٹری کونسل کے رکن کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اب یہ بات طے کرنا ہے کہ خودمختار کونسل بنا دی جائے اور امید ہے کہ ایک دو روز میں اس پر اتفاق ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’24 گھنٹوں کے اندر مکمل معاہدہ ہوجائے گا اور سوڈانی عوام پرامن انقلاب کے مقصد کے حصول کا جشن منائیں گے’۔

قبل ازیں مذاکرات کے دوران بھی احتجاج جاری تھا اور دو روز قبل تصادم کے دوران کم از کم 5 افراد مارے گئے تھے جن میں ایک فوجی افسر بھی شامل تھا جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ سابق صدر عمرالبشیر کو دور حکمرانی میں مظاہرین کو قتل کرنے کے جرم میں رواں ہفتے دارالحکومت خرطوم کی ایک جیل میں بھیج دیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں