صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے عالمی پولیس مین کے کردار کے اختتام کا اعلان کردیا

نہوں نے یہ اعلان کرسمس پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ عراق کے دورے کے موقع پر کیا جس کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔یہ بیرون ملک کسی جنگ میں مصروف امریکی فوجیوں سے ملاقات کے لئے ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا

1115966
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے عالمی پولیس مین کے کردار کے اختتام کا اعلان کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے عالمی پولیس مین کے کردار کے اختتام کا اعلان کردیا۔انہوں نے یہ اعلان کرسمس پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ عراق کے دورے کے موقع پر کیا جس کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔یہ بیرون ملک کسی جنگ میں مصروف امریکی فوجیوں سے ملاقات کے لئے ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا جس میں انہوں نے شام سے امریکی فوج کو واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے امریکا کے عالمی پولیس مین کے کردار کے اختتام کا اعلان کیا۔انہوں نے اپنی ”سب سے پہلے امریکا“ پالیسی اور کثیر القومی اتحادوں مشرق وسطیٰ کی جنگوں سے علیحدگی کے فیصلوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انصاف نہیں کہ سب کا بوجھ ہم برداشت کریں۔ہم ان ملکوں کو جو ہمیں استعمال کرتے ہیں اور ہماری بہترین فوج کو اپنے تحفظ کے لئے استعمال کرتے ہیں کو اب ہم سے ایسا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔اب ہم اس کے لئے فنڈز نہیں دیں گے اور انہیں ایسا کرنا پڑے گا۔ ہم اس وقت پوری دنیا میں بکھرے ہوئے ہیں حتیٰ کہ ان ملکوں میں بھی موجود ہیں جن کا کسی نے نام بھی نہیں سنا۔یہ مضحکہ خیز صورتحال ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے شام میں امریکی فوج کی تعیناتی میں توسیع کی امریکی جرنیلوںکی درخواست مسترد کر دی ہےجہاں دو ہزار امریکی دیگر غیر ملکی فوجی دستوں کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف مقامی جنگجوﺅں کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر وہ کئی ہفتے پہلے امریکی فوجیوں سے ملنے کے لیے نہیں آسکے تھے۔ امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایئر فورس ون کے ذریعے عراق کے مغربی حصے میں واقع الاسد ایئر بیس پر مقامی وقت کے مطابق شام سات بج کر سولہ منٹ پر اترے۔انہوں نے سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث اپنے اس سفر کو ایک مشکل سفر قرار دیا ۔انہوں نے اپنی آمد کے بعد عراق میں موجود ایک سو کے قریب امریکی فوجیوں سے ملاقات کی جن میں سے زیادہ تر کمانڈوز تھے۔ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں اور ان کو آٹو گراف دیئے۔ یہاں چند گھنٹے قیام کے دوران امریکی صدر نے امریکی فوجی کمانڈرز سے بھی ملاقات کی۔ان کے شیڈول میں عراقی وزیر اعظم عبد المہدی کے ساتھ ملاقات بھی شامل تھی لیکن اس ملاقات کو منسوخ کر دیا گیا اور عراقع وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دونوںرہنماﺅں سے فون پر گفتگو کی۔اس گفتگو میں انہوں نے عراقی وزیر اعظم کو امریکا کے دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔امریکی صدر نے میدان جنگ میں برسرپیکار امریکی فوجیوں سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی اس روایت کو برقرار رکھا جس کا آغاز گیارہ سمبر 2001 ءکو امریکا پر حملوں کے بعد بیرون ملک امریکی فوجی کارروائیوں کے دوران ہوا تھا۔وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق صدر نے عراق میں تعینات فوجیوں کا ان کی سروس، ان کی کامیابی اور ان کی قربانیوں کے لیے شکریہ ادا کرنے اور انھیں کرسمس کی مبارک باد دینے کے لیے کرسمس کی رات گئے عراق کا دورہ کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے کرسمس فلوریڈا کے ایک نجی کلب میں منانا تھی تاہم وہ موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے واشنگٹن میں ہی رکے رہے۔واضح رہے کہ عراق میں تقریباً 5 ہزارامریکی فوجی تعینات ہیں جو عراقی حکومت کوداعشکے خلاف جنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے شام سے امریکی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا تھ



متعللقہ خبریں