مسئلہ مغربی صحارا کا حل افریقہ یونین کی نہیں اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے
مسئلہ مغربی صحارا کا حل افریقہ یونین کی نہیں اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے، مسئلے کا حل آڈیس بابا یعنی افریقہ یونین کے مرکز میں نہیں بلکہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکز میں ہے: ناصر بوریتا
مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریتا نے کہا ہے کہ مسئلہ مغربی صحارا کا حل افریقہ یونین کی نہیں اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔
ناصر بوریتا نے موریتانیہ کے دارالحکومت نواکشوٹ میں اکتیسویں افریقہ یونین سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے کل تشکیل کردہ کمیٹی کی بنیادی ذمہ داری اقوام متحدہ نیویارک دفتر میں مسئلہ مغربی صحارا کے بارے میں پیش رفتوں پر نگاہ رکھنا اور افریقی رہنماوں کو ان سے آگاہ کرنا ہے۔
بوریتا نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور افریقی رہنماوں کے درمیان ایک رابطہ ہو گی اور صرف مدد اور رابطے کا کردار ادا کرے گی۔
بوریتا نے مزید کہا کہ مسئلے کا حل آڈیس بابا یعنی افریقہ یونین کے مرکز میں نہیں بلکہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکز میں ہے۔ مغربی صحارا کے موضوع کو اقوام متحدہ دیکھ رہی ہے۔ افریقہ یونین کی تشکیل کردہ کمیٹی کا کام نیویارک میں ہونے والی کاروائیوں پر نگاہ رکھنا اور افریقی حکام کو ان سے آگاہ کرنا ہے۔ کمیٹی کو موضوع سے متعلق افریقی رہنماوں کی طرف سے بات کرنے کی ذمہ داری تفویض نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ افریقہ یونین کے اجلاس میں شریک وفود نے کل افریقہ یونین کمیشن کے سربراہ موسیٰ فاقی محمد کی طرف سے پیش کردہ مسئلہ مغربی صحارا کے حل کے لئے افریقہ سربراہی کمیٹی کی تشکیل کی تجاویز کو منظور کر لیا تھا۔
سن 1975 میں مراکش کے سابقہ ہسپانوی استعمارات میں سے مغربی صحارا کو اپنی زمین میں شامل کرنے کے بعد الجزائر کے تعاون کے حامل آزادی کے حامی پولیساریو فرنٹ اور مراکش انتظامیہ کے درمیان تناو کا آغاز ہو گیا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔
مراکش کا موقف ہے کہ علاقے کا اس کی حاکمیت میں رہنا ضروری ہے جبکہ پولیساریو فرنٹ کے دعوے کے مطابق مغربی صحارا ایک خود مختار حکومت ہے۔
پولیساریو فرنٹ 1991 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے فائر بندی کے سمجھوتے تک مراکش سکیورٹی فورسز کے خلاف مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھا۔
تاہم فائر بندی کے سمجھوتے سے لے کر اب تک مغربی صحارا کی حیثیت کے بارے میں مذاکرات میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔