بوسنیائی کمانڈر کو سرب شہریوں کے قتل کے دعوے میں بری کر دیا گیا
جنگ بوسنیا کے دوران جمہوریہ بوسنیا ہرزیگوینیا کی فوج میں فرائض ادا کرنے والے بوسنیائی کمانڈر ناصر اورِچ سرب شہریوں کے قتل کے دعوے میں بری ہو گئے
جنگ بوسنیا کے دوران جمہوریہ بوسنیا ہرزیگوینیاARBIH کی فوج میں فرائض ادا کرنے والے بوسنیائی کمانڈر ناصر اورِچ سرب شہریوں کے قتل کے دعوے میں بری ہو گئے ہیں۔
فیصلے کی پیشی دارالحکومت سراجیوو کی عدالت میں ہوئی اور اس میں 1992 سے 1995 کے سالوں میں جنگ بوسنیا کے دوران براتونتس اور سربرنیتسا میں سرب شہریوں کو ہلاک کرنے کے دعوے سے مقدمے کا سامنا کرنے والے' اورِچ' اور ARBIH میں فرائض ادا کرنے والے 'صباح الدین مہیج 'کو بری کر دیا گیا ہے۔
فیصلے کی پیشی میں سربرنیتسا قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کے عزیزوں نے بھی شرکت کی ۔
عدالت کے سامنے بھاری حفاظتی اقدامات اختیار کئے گئے تھے۔
اگست 2015 میں بوسنیا ہرزیگوینیا تحقیقاتی ایجنسی SIPA اور بوسنیا سرب جمہوریہ کی داخلہ وزارتوں کی مشترکہ تحقیقات کے بعد تیار کردہ دعوے میں اورِچ کے سربرنیتسا اور براتونتس میں سرب عوام کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔
دعوے کے بعد' اورِچ 'کو جون 2015 میں سوٹزرلینڈ میں حراست میں لیا گیا اور 14 دن حراست میں رکھنے کے بعد بوسنیا ہرزیگوینیا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بوسنیائی کمانڈر ناصر اورِچ نے اس سے قبل دی ہیگ کی سابقہ یوگوسلاویہ بین الاقوامی تعزیراتی عدالت میں بھی مقدمے کا سامنا کیا جس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔